اوناسس ایک یونانی تاجر تھا۔ دنیا کی سب سے بڑی جہاز رانی کمپنی کا مالک تھا۔ زیتون کا کاروبار کرتا تھا۔ اسے دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز حاصل تھا۔ اسکو ایک عجیب بیماری لگی تھی جس وجہ سے اسکے اعصاب جواب دے گۓ تھے۔ یہاں تک کہ آنکھوں کی پلکیں بھی خود نہیں اٹھا سکتا تھا۔ ڈاکٹر آنکھیں کھولنے کے لیے پلکوں پر سولیشن لگا کر اوپر چپکا دیتے تھے۔
رات کو جب آرم کرتے تو سولیشن اتار دیتے توپلکیں خودبخود نیچے گر جاتی صبح پھر سولیشن لگادیتے، ایک دن اس سے سب سے بڑی خواہش پوچھی گئی تو کہا کہ “صرف ایک بار اپنی پلکیں خود اٹھا سکوں چاہے اس پرمیری ساری دولت ہی کیوں نہ خرچ آجاۓ” اللہ اکبر ۔ صرف ایک بار پلکیں خود اٹھانے کی قیمت دنیا کا امیر ترین شخص اپنی ساری دولت دیتاہے؟ ھم مفت میں ان گنت بار پلکیں خوداٹھاسکتے ھیں۔ دل ایک خودکار مشین کی طرح بغیر کسی چارجز کے دن میں ایک لاکھ 3 ھزار 680 مرتبہ دھڑکتا ہے۔ آنکھیں 1کروڑ 10لاکھ رنگ دیکھ سکتی ھیں۔ زبان، کان، ناک، ہونٹ، دانت ، ہاتھ ،پاؤں، جگر ،معدہ ، دماغ پھیپھڑے پورے جسم کے اعضاء آٹومیٹک کام کرتے ھیں۔ میرا اللہ!!! میرا اللہ مجھے اتنے سال سے کھلا رہا ہے، پلا رہا ہے، سُلا رہا ہے، اُٹھا رہا ہے، بِٹھا رہا ہے، دنیا کی ہر نعمت دے رہا ہے۔ لیکن ہم کیوں اس کے قدموں میں اپنا آپ نذر نہیں کر دیتے؟؟ ہم کیوں اس کے در پر جا کر اس کے ممنون و مشکور نہیں بن جاتے؟ اسی لیئے تو اللہ پاک نے فرمایا تھا: *وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلاً مَّا تَشْكُرُونَ* اور اللہ کی ذات وہ ہے جس نے بنائے تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل، لیکن تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔(سورہ مومنون آیت 78)