جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

بھارت کی ترقی پر امن پاکستان سے مشروط ہے،بھارتی ہائی کمشنر

datetime 8  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ان کے ملک کو اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے ضروری ہے۔
ہندوستانی ہائی کمشنر ریسرچ اور سیکیورٹی اسٹڈیز کے مرکز (سی آر ایس ایس) کے زیراہتمام منعقدہ ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ڈاکٹر راگھوان نے کہا کہ ایک مستحکم پڑوس ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے لیے لازم ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان میں ترقی کی بلند ترین شرح 2004ء سے 2008ء کے درمیان تھی، یہ عرصہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نسبتاً پرسکون تھا۔ہندوستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ایران اور پی52281 (چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکا، پلس جرمنی) ملکوں کے درمیان جوہری مذاکرات میں پیش رفت جنوبی ایشیا میں تعاون کے نئے مواقعوں کا راستہ کھولے گی۔انہوں نے کہا کہ روایتی شعبوں کے بجائے ہائیڈروکاربن، صحت اور طبّی سیاحت وغیرہ کی نئی معیشت، تعاون کے لیے مزید مواقع فراہم کرتی ہے۔انہوں نے پاکستان اور ہندوستان کو ایک دوسرے کے ساتھ بطور تجارتی پارٹنر کے برتاؤ کرنا دونوں کے لیے اہم قرار دیا۔

مزید پڑھئے:آپریشن کے دوران پیٹ سے انڈہ نکلا

اس کانفرنس کے بعد میڈیاکے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر راگھوان نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات اگلے سارک سارک سربراہ کانفرنس کے دوران موجودہ تعطل سے نکل کر آگے بڑھیں گے۔لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے دوطرفہ رابطے ٹوٹنے کے بعد ہندوستانی سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے گزشتہ ماہ اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔

مزید پڑھئے:یورپی باشندوں کی رنگت گوری کیسے ہوئی سائنس کا دلچسپ جواب

دوطرفہ بات چیت کے موقع پر سیکریٹری خارجہ نے کہا تھا کہ وہ تعلقات کی بحالی یا پہلے سے طے شدہ ایجنڈے کی پیروی کے مطالبے کے ساتھ نہیں آئے ہیں۔ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کے دورے کے بعد دونوں فریقین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔ تاہم سیکریٹری خارجہ کے دورے کے ایک مہینے بعد ہندوستانی ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ دونوں ملک مسائل کی ٹھوس فہرست ایک دوسرے کو فراہم کرنے کا انتظام نہیں کیا ہے، جس پر آئندہ دوطرفہ مذاکرات میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مسئلہ جو تعلقات میں مسلسل بگاڑ پیدا کررہا ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’تبدیلی کے تصور کے ساتھ حقیقی مسائل سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔‘‘

انتہا پسندی اور دہشت گری کے مسئلے کے حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر راگھوان نے یہ تصور کرنے کے لیے کہا کہ اگر 1999ء4 میں کارگل اور 2008ء میں ممبئی کے حملے نہیں ہوئے ہوتے تو ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کی حیثیت کیا ہوتی۔انہوں نے بعض حلقوں کی جانب سے ممبئی دہشت گرد حملے اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے میں مماثلت تلاش کرنے کے رویے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ہی بْرے تھے، تاہم ایک سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ تھا، جبکہ سمجھوتہ ایکسپریس ہندوستان میں رونما ہونے والا واقعہ تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…