ٓاسلام آباد(نیوزڈیسک )سانحہ گیاری سیکٹر کو تین سال بیت گئے مگر سیاچن کے محاذ پر پیش آنے والا حادثہ آج بھی ذہنوں میں تازہ ہے اور شہداءکی یادیں دلوں میں بسی ہیں۔اپریل دو ہزار بارہ کو سیاچن کا بلند ترین مقام گیاری سیکٹر برفیلے پہاڑوں کی برف کی نذر ہوگیا اور بڑے سانحہ کا سبب بن گئی، برف پوش پہاڑوں پر وطن عزیز کے دفاع کے لیے صبح شام ایک کرنے والے ایک سو انتالیس سپوت حادثہ کا شکار ہوگئے۔سات اپریل دو ہزار بارہ کو گلیشئیر فوجی اڈے پر آگرا، تمام فوجی افسران، جوان اور سویلین عملہ منوں برف تلے دب گیا، کوئی بھی زندہ نہ نکالا جاسکا، ایک سو چوبیس فوجی اورگیارہ سویلین واقعہ میں شہید ہوئے۔چار سو سے زائد جوان دن رات امدادی کام میں ج±تے رہے، پچیس روز بعد پہلے شہید کا جسد خاکی نکالا جاسکا، آرمی چیف اور دیگرفوجی افسران واقعہ پر رنجیدہ و دل گرفتہ ہوئے، پوری قوم سوگوار ہوئی، مگر سانحہ گیاری سیکٹر سے جوانوں کا جذبہ سرد نہ پڑسکا۔ وطن عزیز کے دفاع کیلئے آج بھی جذبے پرعزم ہیں