اسلا م آباد (نیوز ڈیسک) کل اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو کام کرنے سے روک دیا۔جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ایک ڈویڑن بینچ نے یہ فیصلہ اس جائزے کے بعد لیا، کہ یہ ادارے پچھلے سال اگست سے غیرفعال ہے۔یہ بینچ وفاقی حکومت کی جانب سے دائر اس عدالت کے ایک فیصلے کے خلاف کی گئی ایک اپیل کی سماعت کررہی تھی، جس میں عدالت نے اوگرا کے چیئرمین سعید احمد خان کی برطرفی کے حکومتی فیصلے کو معطل کردیا تھا۔عدالتی بینچ نے ہدایت کی کہ اس ادارے کے اب تک لیے گئے تمام فیصلے اور اقدامات ایک غیرقانونی اختیار کے تحت تھے۔اوگرا کے ایک سابق رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ کہا کہ اس عدالتی فیصلے کے بعد تیل اور گیس کی قیمتوں سے متعلق تمام معاملات بھی تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اوگرا کی فعالی کے بغیر حکومت تین اور گیس کے شعبوں سے متعلق اہم فیصلے نہیں لے سکتی۔اوگرا کو 2002ء4 میں مقابلے کے فروغ، پٹرولیم انڈسٹری میں نجی سرمایہ کاری میں اضافے، عوامی مفادات کے تحفظ، انفرادی حقوق اور قواعد و ضوابط کو مؤثر بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔مارچ 2013ء4 کے دوران حکومت نے اس ادارے کو مایع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) اور کمپریسڈ قدرتی گیس (سی این جی) سے متعلق سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری بھی سونپ دی تھی۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے کا اثر ایل پی جی اور سی این جی کے شعبوں میں اوگرا کے کردار پر بھی پڑے گا۔ڈویڑن بینچ نے اوگرا کو کوئی بھی فیصلہ لینے سے اس لیے روک دیا ہے کہ اس کی آرگنائزیشن کا کورم مکمل نہیں تھا۔اوگرا آرڈیننس کے تحت کوئی اہم فیصلہ لینے کی خاطر منعقدہ اجلاس میں کورم پورا کرنے کے لیے چیئرمین اور دو اراکین کی موجودگی لازم ہے۔اس وقت اوگرا کے چیئرمین سمیت دو اراکین کی انکوائری جاری ہے۔فنانس ممبر میر کمال مری کو چھ مہینے قبل اوگرا بدعنوانی کیس میں تعلق کی بنا پر معطل کردیا گیا تھا، جس میں سابق چیئرمین توقیر صادق کو 82 ارب روپے سے زیادہ رقم کے غبن کا الزام تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) افنان کریم کندی نے عدالت کو بتایا کہ میر کمال مری کو اب تک برطرف نہیں کیا گیا تھا، اس لیے کہ اوگرا بدعنوانی کیس اسلام آباد کی احتساب عدالت اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے زیرِ التواء پڑا ہوا ہے۔اوگرا میں آئل کے ایک رکن خسرو پرویز خان کیبینٹ ڈویڑن میں ایڈیشنل سیکریٹری ہیں، جبکہ گیس کے رکن عامر نسیم مفادات کے تنازعے سے متعلق ایک مقدمے کا سامنا کررہے ہیں، اس لیے کہ وہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی) کے ایک سینئر عہدے دار تھے۔جسٹس اطہر من اللہ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اوگرا کے چیئرمین سمیت تمام دستیاب اراکین انکوائریوں کا سامنا کررہے ہیں۔اے اے جی افنان کریم کندی نے عدالت کو بتایا کہ اس سال جنوری میں پٹرولیم کے بحران کی پبلک سروس کمیشن کی جانب سے شروع کی گئی انکوائری مکمل ہونے تک اوگرا کے چیئرمین سعید احمد خان کو تین مہینے کے لیے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔
اوگرا کو کام کرنے سے روک دیا گیا
7
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں