اسلام آباد(آئی این پی)مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ملک نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع کی ملاقات میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ افغانستان کیساتھ ملنے والے بارڈر میں پاکستان نے 900چیک پوسٹس بنا رکھی ہیں جبکہ افغانستان کی طرف سے صرف200چیک پوسٹس موجود ہیں اور افغان حکومت نے 600کلومیٹرکے ایریا میں کوئی چیک پوسٹ نہیں بنائی جس کی وجہ سے دہشت گرد افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو جاتے ہیں ،
پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان رابطے کا فقدان ہے ، آرمی چیف کو سینیٹ کی ہول کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے جسے انہوں نے قبول کر لیا ہے ۔ ایک انٹرویو میں جنرل قیوم نے کہا کہ جی ایچ کیو میں قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کو بھارت ، افغانستان اور امریکہ سے تعلقات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاک فوج نے جو نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اس حوالے سے بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔ آرمی چیف سے سینیٹرز نے دفاع ، ڈرون حملوں ، پاک افغان بارڈر منیجمنٹ ، امریکی صدر ٹرمپ کی نئی پالیسی پر سوالات کئے جن کا آرمی چیف نے کھل کر جواب دیا ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان کے سابق وزیراعظم نوازشریف سے بھی بہت اچھے تعلقات تھے اور موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اچھے تعلقات ہیں ۔ دفاع اور خارجہ پالیسی کو تشکیل دینا حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے ، فوج اس پالیسی پر عمل درآمد کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بعد میں لنچ پر بھی ان سے بات چیت جاری رہی جس میں لاہور کے این اے 120کے ضمنی الیکشن کا ذکر ہوا جس پر آرمی چیف نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ٹیلی فون کر کے کلثوم نواز کی کامیابی پر مبارکباد دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات بہت اچھی رہی ، پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان رابطے کا فقدان ہے ان رابطوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک دوسرے کا نقطہ نظر بہتر انداز میں سمجھا جا سکے ۔