واشنگٹن(این این آئی)امریکا میں قائم ’جمہوریتوں کے دفاع کی فاؤنڈیشن‘ نے کہاہے کہ ایرانی حکام ہزاروں پاکستانی اور افغان شیعہ شہریوں کو شام میں لڑنے کے لیے بھرتی کر رہے ہیں۔ ان افراد کو پرکشش تنخواہوں اور مراعات کی پیشکش کی جا رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا میں قائم ’ڈیفنس فار ڈیموکریسیز فاؤنڈیشن‘ سے منسلک ایرانی تحقیقی تجزیہ کار امیر توماج نے کہاکہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں اسد حکومت کی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے والے افغان شیعہ جنگجوؤں کی تعداد چھ ہزار ہے
جبکہ وہاں ’زینبیون‘ نامی بریگیڈ کے پرچم تلے لڑنے والے شیعہ پاکستانیوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہے۔انسداد دہشت گردی کے حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس طرح بھرتی کیے گئے افراد کو چھ سو امریکی ڈالر ماہانہ کے برابر تنخواہ، ایران میں ممکنہ ملازمت کی پیشکش اور وہاں ایک مکان دینے کے وعدے بھی کیے جاتے ہیں۔امیر توماج کے بقول افغان صوبے خراسان میں شیعہ اقلیت پر بڑھتے ہوئے حملے ممکنہ طور پر شام میں اسد نواز جنگجوؤں کے ’فاطمی بریگیڈ‘ میں افغان شیعہ شہریوں کی شمولیت کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔ افغان صوبے خراسان میں شیعہ اقلیت پر ایسے کئی حملوں کی ذمہ داری جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش قبول کر چکا ہے۔توماج نے مزید بتایاکہ لوگوں کو خدشہ تھا کہ اس کے نتیجے میں خونریزی بڑھے گی۔ اس لیے کہ فرقہ ورانہ فسادات کو ہوا دینے کے لیے داعش کی اپنی ہی ایک حکمت عملی ہے۔امیر توماج کے مطابق پاکستان سے شیعہ جنگجوؤں کی بھرتی کے حوالے سے ایران کے لیے سب سے زرخیز مقام پارہ چنار ہے، جو افغان سرحد سے متصل پاکستانی قبائلی علاقے کا حصہ ہے۔ پاکستان کے اسی علاقے میں کئی بار مقامی شیعہ باشندوں پر ہلاکت خیز حملے کیے جا چکے ہیں، جن میں سے کئی کی ذمے داری داعش یا ممنوعہ سنی عسکریت پسند تنظیمیں قبول کر چکی ہیں۔