اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بلیو وہیل ایک خونی وڈیو گیم ہے جس نے پوری دنیا میں دھوم مچا رکھی ہے، اسے کھیلنے والے مختلف ٹاسک سرانجام دیتے ہیں، بعض دفعہ تو انہیں بلڈنگ سے چھلانگ لگانے کا ٹاسک دے دیا جاتا ہے، عموماً یہ گیم پختہ ذہن نہ رکھنے والے نوجوان کھیلتے ہیں، واضح رہے کہ اس کھیل کا اختتام انتہائی خطرناک ہے اور وہ گیم کھیلنے والے کی خود کشی۔ یہ گیم دنیا میں خوف پھیلاتے ہوئے اب پاکستان بھی آن پہنچی ہے۔
یہ گیم بنانے والا ایک روسی نوجوان ہے جو خود نفسیات کا طالب علم ہے، اس روسی طالب علم کو اس کی خطرناک سرگرمیوں کی وجہ سے 2013 میں یونیورسٹی سے نکالا گیا تھا، اس کی بنائی گیم بلیو وہیل کی وجہ سے روس میں خود کشی کے واقعات میں اضافہ ہونا شروع ہوا تو اسے وہاں کی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ اس روسی طالب علم کا کہنا ہے کہ میرا گیم بنانے کا مقصد یہ ہے کہ میں دنیا سے ایسے لوگوں کو ختم کرنا چاہتا ہوں جن کی معاشرے میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ معروف صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے ایک نجی ٹی وی چینل پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلیو وہیل نامی وڈیو گیم نے دنیا بھر میں وحشت پھیلا رکھی ہے یہ ایک ایسی خطرناک گیم ہے جس میں بچوں کو خود کشی کی ترغیب دی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ اس سوشل میڈیا گروپ کا ایڈمنسٹریٹر پلیئرز کو مختلف ٹاسک دیتا ہے جیسے ہی وہ ایک ٹاسک مکمل کرتے ہیں انہیں دوسرا ٹاسک دے دیا جاتا ہے اس طرح یہ گیم آگے بڑھتی رہتی ہے، اس گیم کے شروع میں کھیلنے والے کو آدھی رات کو ڈراؤنی فلمیں دیکھنے اور ہاتھوں پر بلیڈ سے زخم لگانے کا ٹاسک بھی دیا جاتا ہے، معروف تجزیہ کار کامران خان نے بتایا کہ پچاس روز کی اس بلیو وہیل گیم کا آخری ٹاسک خود کشی ہوتا ہے، حالیہ کچھ سالوں میں بچوں کی خود کشی کے کئی واقعات کو اس گیم سے جوڑا گیا ہے۔
معروف صحافی نے مزید کہا کہ کچھ اطلاعات کے مطابق روس میں 130 بچوں کی خود کشی کا تعلق اسی وڈیو گیم سے ہو سکتا ہے لیکن ابھی ان اموات کا اس گیم سے براہ راست تعلق ثابت ہونا باقی ہے جس پر ابھی تحقیقات جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس میں 2013ء سے خود کش گروپ پر پابندی ہے لیکن وہ منظر سے غائب ہیں، روسی حکام کا کہنا ہے کہ خود کشی کی جانب مائل کرنے والے سوشل میڈیا گروپس کا مسئلہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ روس میں ایک نیا قانون لانے پر غور ہو رہا ہے، اس نئے قانون کے مطابق اس میں ملوث افراد کو 4 سال جیل کی ہوا کھانا ہو گی۔ واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں دو نوجوانوں کی خود کشی کے بارے میں تحقیقات ابھی ہو رہی ہیں اور ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ واقعی اس گیم کی وجہ سے خود کشیاں ہوئی ہیں یا پھر یہ صرف افواہ ہے۔ ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔