نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک )کی ای ایس سی کے چیئر مین شاہد حامد کے بیٹے عمرشاہد نے یہ دعوی کیا ہے کہ صولت مرزا نے میرے والد کو قتل کرنے کے بعدلندن میں ایم کیو ایم کے سیکریٹریٹ فون کیا۔جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئےعمر شاہد حا مد کا کہناتھا کہ میرے والد صاحب کے کیس میں تمام حقائق پہلے ہی سامنے آچکے ہیں اور قانون کےمطابق تمام لوگوں کو زیر تفتیش لا کر ان کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ریکارڈ تفتیش میں ثابت ہو چکی ہے کہ صولت مرزا کے فون پر جو آخری کال تھی وہ لندن ایم کیو ایم کے سیکرٹریٹ پر کی گئی تھی اور صولت مرزا کو معاف کرنے کیلئے ان کی فیملی پر ایم کیو ایم کی طرف سے دباو ڈالا جا تا رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ مارچ 1997میں جب میرے والد صاحب کو پتا چلا کہ ایم کیو ایم کا حمایت یافتہ 42لوگوں پر مشتمل مافیہ کے ای ایس سی میں کرپشن میں ملوث ہے جس پر انہوںنے کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا تو انہیں دھمکیاں دی جانے لگیں۔انہوں نے واضح کیا کہ فاروق ستار،نسرین جلیل ،خالد مقبول صدیقی اور ایم اے جلیل نے میرے والد صاحب کو دھمکی دی کہ آپ اگر اپنی کاروائی بند نہیں کریں گے توآپ کو کراچی میں نہیں رہنے دیا جائے گا۔
عمر شاہد حامد جو ان دنوں نیویارک میں ہیں کا کہنا تھا کہ جب 2003ء میں وہ کراچی میں پولیس افسر تعینات تھے تو انہیں فاروق ستار نے فون کیا اور کہا کہ آپ ایک سرکاری افسر ہیں،یہ آپ کے لئے اچھا ہے کہ آپ اس کیس کی پیروی نہ کریں۔
صولت مرزا کی پھانسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کو پھانسی ہو نی چاہیے اور اگر یہ کیس دوبارہ کھلا تووہ پاکستان آنے کو بھی تیار ہیں ۔