پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوا پولیس میں تبدیلی آگئی،بی ڈی یوایڈوانس کورس میں فیل ہونے کاریکارڈقائم کرنے والی ایشیاء کی پہلی تین خواتین کمانڈوزسوشل میڈیا اورفیس بک پرسستی شہرت کے حصول اورڈالرز کمانے میں سرگرم عمل ،پولیس رولز کی خلاف ورزی کے باوجود پولیس کے اعلی حکام خاموش تماشائی بن گئے ہیں۔تین خواتین پولیس اہلکاربہنوں نے فیس بک پیج کو ڈالر کمانے کاذریعہ بن لیا۔فیس بک اورسوشل میڈیا سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے استعمال کیاجارہاہے
جبکہ پولیس کامنشورعوام کی خدمت کرنا ہے نہ کہ ذاتی تشہرکی جائے۔ضلع کرک سے تعلق رکھنے والے بی ڈی یوایڈوانس کورس میں فیل ہونیوالی تین خواتین پولیس اہلکاروں کو کوپولیس کے اعلی حکام سپورٹ کررہے ہیں ،جبکہ بیسک ای او ڈی کے پندرہ روزہ کورس میں شامل دیگر آٹھ لیڈی کمانڈوز کوپست پشت ڈال کریکسر نظرانداز کیا ہے ۔ جبکہ ان تین کمانڈوز بہنوں پرپولیس کے پی آراواورچند مخصوص حکام کادست شفقت ہے،اہلکاروںنے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پراپنا پیج بنا کراسے تشہیر اورکمائی کاذریعہ بنالیا، پولیس کے نام پر فیس بک پربنائے جانیوالے پیج پر پولیس شہداء کویکسر نظرانداز کیاگیا ہے۔خیبرپختونخوا کے مرد اورخواتین اہلکاروں نے قوانین کوبالائے طاق رکھتے ہوئے فیس بک پر پیج بنالیا جس کے ذریعے وہ نہ صرف اپنی تشہیر کررہے ہیں بلکہ اسے کمائی کاذریعہ بھی بنایاگیا ہے، پشاور اور خیبرپختونخواکے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکاروں جن میں تین لیڈی کمانڈوز بھی شامل ہیں نے فیس بک پر پولیس کاایک پیج بنایا ہے جس پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں کی جدید ہتھیاروں سمیت تصاویراپ لوڈکی گئی ہیں ،پیج پر فیس صارفین سے پیج کولائک اورکمنٹس کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے،تاہم صارفین کی جانب سے تصاویر اورپولیس کے حوالے سے منفی آراء بھی سامنے آرہی ہیں
جومحکمے کی بدنامی کاباعث بن رہی ہیں ۔پولیس اہلکاروں کی جانب سے اس قسم کی ذاتی تشہیر پولیس رولز کی کھلم کھلا خلاف وزری ہے تاہم پولیس حکام نے مکمل خاموشی اختیارکرلی ہے جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔