آپریشن ’دوارکا‘ کا ڈر آج بھی بھارت کے دل میں موجود ہے، پینسٹھ کی جنگ میں بحریہ کے جانبازوں نے دشمن کےجدید ترین ریڈارکوتباہ کردیاتھا۔ آج ’دوارکا‘آپریشن کی یاد میں پاک بحریہ کا دن منایاجارہا ہے۔ستمبر 1965ء کی جنگ ایسے لازوال کارناموں سے بھری پڑی ہے،
جس کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے، پاک بھارت جنگ میں جہاں بری اور فضائی افواج نے دفاع وطن کا فریضہ بھرپور طریقے سے انجام دیا وہی آٹھ ستمبر کا دن پاک بحریہ کے نام رہا، جب پاک بحریہ نے پاکستان کی بری اور فضائی افواج کے شانہ بشانہ رہ کر دشمن کے دانت کھٹے کردیے تھے۔پاک بھارت 1965 کی جنگ میں بھارتی بحریہ طیارہ بردار جہاز سے لیس تھی جس کا نام ’’وکرانت‘‘ تھا جبکہ بھارت کے بڑے بحری بیڑے کے مقابلے میں پاک بحریہ کے پاس صرف چند جہاز اور صرف ایک آبدوز ’’غازی‘‘ تھی ، جس نے وہ کارنامہ سرانجام دیا کہ دنیا آج تک حیران ہے۔پاک بحریہ کے جانبازوں نے ڈنکے کی چوٹ پر بھارتی سمندری حدود میں دوارکا کے اہم ساحلی مرکز پر حملہ کر کے دشمن پر کاری ضرب لگائی، پاک بحریہ نے سات اور آٹھ ستمبرکی درمیانی شب دشمن پر حملوں میں جدید ترین ریڈارکوتباہ کرکے اسے سنبھلنے کا موقع نہیں دیا اور بھارت کے ساحلوں پر سبز ہلالی پرچم کی برتری ثابت کردی۔پاکستان کی واحد آبدوزغازی نے اپنے نام کی لاج رکھی اور تن تنہا بھارتی بیڑے کو پیش قدمی سے روکے رکھا۔معرکہ دوارکا میں پاک بحریہ نے دشمن پر ایسی دھاک بٹھائی ہےکہ جس کا تصور آج بھی اس پر لرزہ طاری کردیتا ہے کہ آج تک بھارت بحری محاذ پر کسی کارروائی کی جرات نہیں کرسکا ہے۔