اسلام آباد ( نیوزڈیسک ) یمن بحران اور سعودی عرب فوج بھیجنے کے معاملے پر غور کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوگیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے خارجہ پالیسی کی سمت کا تعین کیا جائے گا۔ تاریخ میں پہلی بار کسی بیرونی جنگ سے متعلق فیصلہ سازی پر غور کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا ہے ، سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان سے فوجی مدد مانگنے کے بعد سیاسی قیادت مخمصے کا شکار ہے تاہم حکومت سعودی عرب کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کی صورت میں برادر اسلامی ملک کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر بلائے جانے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سعودی عرب فوج بھیجے سے متعلق کوئی اہم فیصلہ متوقع ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتیں اس حوالے سے ایک قرار داد بھی لا سکتی ہیں جسے متفقہ طور پر پاس کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ چونکہ ماضی میں پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا اتحادی بنایا گیا تو پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سمیت مختلف اہم امور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جاتا رہا ہے۔ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن کے بعد پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی کے معاملے پر بھی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تھا ، تاہم کسی بین الاقوامی تنازعے یا ایشو پر بلایا جانے والا یہ منفرد اجلاس ہوگا جس میں سیاسی قیادت خارجہ پالیسی کا متفقہ طور پرتعین کرے گی۔