اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان ایک ایسا ملک ہے اور ا س سے کس طرح پیش آنا چاہئے ؟ مشہور برطانوی سیاستدان کی ڈونلڈ ٹرمپ کو تنبیہ

datetime 7  ستمبر‬‮  2017 |

لندن (این این آئی)برطانیہ کی اپوزیشن لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے کہاہے کہ پاکستان کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے اور دوسرے ممالک کو اس پر تنقید سے گریز کرنا چاہیے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اب پاکستان میں دہشت گردوں کی قائم پناہ گاہوں کے معاملے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔۔

بی بی سی اردو کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان سے متفق ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں؟ لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے کہا کہ ‘پاکستان ایسا ملک ہے جس کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے اور اس پر باہر سے تنقید نہیں ہونی چاہیے۔تو کیا پاکستان بحییثت ملک دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وہ کردار ادا کر رہا ہے جو اسے ادا کرنا چاہیے؟اس پر جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنا ہو گا اور اس بات کا اطلاق سب پر ہوتا ہے۔مسٹر کوربن کے بقول صدر ٹرمپ کی افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافے کی نئی پالیسی افغانستان کے بارے میں ان کی ناکام پالیسی کا تسلسل ہے ٗمیں اس کی حمایت نہیں کرتا، افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات ہیں۔جیریمی کوربن ماضی میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی انسانی حقوق کیلئے کی جانے والی جدوجہد کے حامی رہے ہیں اس سوال کے جواب میں کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مبینہ مظالم کو روکنے میں آنگ سان سوچی کے کردار پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے تو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے؟ مسٹر کوربن کا کہنا تھا کہ میرا ان کیلئے پیغام احترام کا ہے اور یہ کہ آپ جب گھر میں نظر بند تھیں تو ہم نے آپ کی حمایت میں مارچ کیے اور انسانی حقوق کیلئے آپ کی جدوجہد کی حمایت کی تو آپ مہربانی کریں اور روہنگیا عوام کے انسانی حقوق کا بھی اسی طرح خیال رکھیں

اور یہ یقینی بنائیں کہ میانمار میں ان کو شہریت کے پورے حقوق حاصل ہوں ٗانہیں اپنے ہی ملک میں اپنے ہی گھروں سے نہ نکالا جائے۔برطانیہ میں مانچسٹر اور لندن برج پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم اور تیزاب پھینکنے جیسے واقعات میں اضافے کے بعد برطانوی مسلمانوں میں خوف کا احساس بڑھا ہے۔

ان واقعات کی وجوہات اور تدارک سے متعلق ان کا کا کہنا تھا کہ نفرت پر مبنی جرائم چاہے مسلمانوں کے خلاف ہوں، یہودیوں کے خلاف ہوں یا کسی بھی مذہب کے خلاف ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ایک کمیونٹی کی حیثیت سے ان حملوں کے خلاف متحد ہیں اور یہ حملے کسی مخصوص کمیونٹی پر نہیں بلکہ ہم سب پر کیے گئے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…