بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

مدرسے کا پڑھا ہوا

datetime 7  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جب بچپن میں، میں مدرسے میں پڑھنے جاتا تو ہمارے علاقے کے کئی لوگ مجھ سے کہا کرتے کہ بیٹے! کیوں اپنا مستقبل خراب کررہے ہو؟ کیا تمہیں بڑے ہوکر مردے نہلانے کی نوکری کرنی ہے؟ مدرسے میں پڑھنے والے کو غسال کے علاوہ کوئی روزگار مل سکتا ہے؟ لہٰذا کسی اچھے اسکول میں داخلہ لے لو اور اپنا مستقبل سنوارنے کی فکر کرو۔ اس قسم کی نصیحت کرنے والوں میں زیادہ تر بوڑھے ہوتے اور میں بڑے ادب سے ان کی باتیں سنتا اور مسکراتے ہوئے اپنی کتابیں بغل میں دبائے مدرسۃ امام الخطیب کی طرف گامزن ہوتا۔

میرے والد پھل فروش تھے۔ ان کے مالی حالات اس بات کے متحمل نہیں تھے کہ وہ مجھے کسی اسکول میں ڈالتے، ہمارے گھر میں بعض اوقات سالن کے بجائے خربوزے کے ساتھ روٹی کھائی جاتی۔ پھر والد کی دین سے کی دین سے والہانہ محبت تھی کہ مجھے حفظ قرآن کی کلاس میں ڈال دیا تھا۔ پھر وقت گولی کی رفتار سے چلتا رہا اور میں نے استنبول کے اسی مدرسے سے 1973ء میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ قرآن مجید تجوید کے ساتھ حفظ کیا۔ گو کہ بعد میں یونیورسٹی سے بھی پڑھا۔ میں نے ترکی کی معروف مرمرہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور اکنامکس اینڈ ایڈمنسٹریٹو سائنس میں ماسٹر کیا۔ مگر ابتدائی تعلیم مدرسے سے ہی حاصل کی تھی۔ اب جب بھی مجھے ان بزرگوں کی نصیحتیں یاد آتی ہیں اور خود پر کریم رب کی رحمتوں کی بارش دیکھتا ہوں تو بے اختیار آنکھیں چھلک پڑتی ہیں۔ یہ کہہ کر طیب اردگان نے حاضرین کو بھی اشک بار کر دیا۔ یہ باتیں عالم اسلام کے مقبول ترین لیڈر طیب اردگان نے ایک فورم پر خطاب کرتے ہوئے کیں۔ ٹویٹرپرسب سے زیادہ فالورز انہی کے ہیں اور ان میں بھی ستر فیصد عرب ہیں۔ اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینے کے بعد عرب دنیا میں انہیں ‘البطل’ (ہیرو) کا خطاب مل چکا ہے۔ یاد رہے اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بچے ترکی کے دینی مدارس میں زیر تعلیم ہیں۔ 2015ء کے اوائل میں جاری اعدادوشمار کے مطابق ان طلبہ کی تعداد 40 لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔ تاہم وہاں کے مدارس کا نظام تعلیم بھی مکمل جدید خطوط پر استوار ہے۔

کاش کہ ہمارے یہاں بھی ایسا نظام ہوتا تو ہمیں بھی گستاخوں کی سزا کیلئے کوئی مہم چلانے کی ضرورت نہ پڑتی‘ ہمارے ججوں سے لے کر وکلاء تک، صدر و وزیر اعظم سے لے کر ممبران اسمبلی تک، ساری ریاستی مشینری خود ہی یہ کام سنبھال لیتی۔ کاش

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…