وہ بکریوں کا چرواہا حبشی نسل سے تعلق رکھتا تھا۔اور اس خطے کے سب لوگوں کی طرح اسکا بھی رنگ سیاہ تھا۔اور سخت محنت مشقت کی وجہ سے اسکا پسینہ بے تحاشا بہتا تھا۔وہ سارا دن یہودیوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔اپنی زندگی میں مگن بکریاں چرانے کے علاوہ اسے دنیا کی کسی اور چیز سے غرض نہیں تھی۔ایک دن بیٹھا ہواتھا یہودی جنگی تیاریوں کے بارے میں باتیں کرتے ہوے اسکے پاس سے گزرتے ہے۔
اچانک اس کے دل میں احساس پیدا ہوتا ہے پتہ کروں کہ وہ کونسی طاقت ہےجویہودیوں کےمقابلےپرآرہی ہے؟وہ یہودیوں کے پاس گیااور ان سےپوچھایہ جنگ کس کے ساتھ کرنے والے ہو؟وہ بولےہماری جنگ اس شحض کے ساتھ ہوگی جو نبوت کا دعوئ کرتا ہےاس کے دل میں نے خواہش کی کہ میں اس شحض کو دیکھوں وہ اٹھا لوگوں سے پوچھتا ہوا رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا،آپ مجھے بتاہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس چیز کی دعوت دیتے ہیںِ؟ﷲ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا:میری دعوت توحید کی دعوت ہے،اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو،اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراو اور مجھے اﷲ کا رسول مانواور یہ کہ میں اﷲ کی وحی سے اس کے احکام لوگوں کو پہنچاتا ہوں”اس نے کہا اگر میں ایک اﷲ پر ایمان لے آؤں اور آپ کو نبی مان لو تو کیا ہوگا؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا “جنت ملے گی”وہ بہت حیران ہوااور کہااے اﷲ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا رنگ سیاہ ہےمیں خو بصورت بھی نہیں،اور میرے پاس کچھ بھی نہیں۔”اگر میں اﷲ کی راہ میں لڑتے ہوے شہید ہو جاؤں تو کیا مجھے جنت ملے گی؟”آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا؛ہاں؛ اﷲ تجھے ضرور جنت دےگا۔اس نے پوچھا مگر اب اس ریوڑ کو کیا کروں؟ بکریوں کا مالک قلعہ میں بند بیٹھا تھا. یہ مالک یہودی تھا اور خیبر میں صرف یہودی آباد تھے.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! بکریاں جہاں سے ہانک لائے ہو اسی سمت ان کا رخ
پھیر دو وہ خود بخود اپنے باڑے میں پہنچ جائیں گی.اس نے اس پر اتنا اور اضافہ کیا کہ مٹھی میں کنکریاں لیں اور ریوڑ پر پھینکتے ہوئے کہا: اب میں تمہاری چوپانی نہیں کرسکتا اپنے مالک کے پاس جاؤ. دیکھتے ہی دیکھتے بکریاں قلعے کی دیوار کے نیچے پہنچ گئیں.جہاں ان کا باڑہ تھا.اسکے بعد وہ اٹھا اور یہودیوں کے خلاف جنگ میں شریک ہوگیا اور لڑتے لڑتے راہ خدا میں جان دے دی۔جب سرور کائنات کو اس کی شہادت کہ
خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی لاش کودیکھ کرفرمایا؛”اﷲ نےاس کے چہرے کو حسین بنادیاہے،اسکے بدن کو خوشبوؤں سے معطرکردیاہےاورجنت کی دوحوریں اسے عطاکردی ہیں”۔یہ حسین چہرے والے حضرت اسودراعی رضی اللہ تعالی عنہہ تھے۔انھوں نے سوائےجہادفی سبیل اﷲکےعلاوہ کوئی کام نہیں کیا ایک نمازپڑھنے تک کی مہلت نہیں ملی،لیکن انھوں نے صدق دل سے نور ہدایت سے اپنےدل کومنورکیااوراتنا بڑامرتبہ حاصل کیا۔