ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کراچی ،تباہ کن بارش،ایک ڈیم ٹوٹ گیا،دوسرا بھی کسی بھی وقت ٹوٹنے کا خطرہ،ہنگامی حالت نافذ،ہزاروں افراد متاثر

datetime 31  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) کراچی کے شہری علاقوں سمیت ملیر ضلع کے مضافاتی علاقے موسلادھار بارش کے باعث شدید متاثر ، میمن گوٹھ کے قریب ملیر ڈیم میں 40فٹ چوڑا شگاف ، دو گاؤں ڈوب گئے ، گڈاپ کے قریب لٹ ندی میں تغیانی ، پانی ناردرن بائی پاس ، سبزی منڈی کے علاقوں کو ڈبوتا ہوا سعدی ٹاؤن کے قریب پیش قدمی کرنے لگا ، موئیدان کا کھار ڈیم بھر گیا ، کسی بھی وقت ٹوٹنے کا خطرہ گڈاپ سٹی و دیگر علاقوں کے زیر آب آنے کا خدشہ ،

شدید خطرات کے باعث بڑی تعداد میں گوٹھ خالی، محفوظ مقامات کی طرف منتقل ، ندی نالوں کے بھر جانے اور تغیانی کے باعث سینکڑوں گوٹھوں کا ایک دوسرے سے رابطہ کٹ گیا ، ساحلی علاقہ مبارک گوٹھ برسات اور سمندری تغیانی کے باعث متاثر سمندر کنارے کھڑی تیس کشتیاں ڈوب گئیں ، ابراہیم حیدری ، ریڑھی ، چشمہ گوٹھ ، گلشن حدید سمیت متعدد علاقوں سے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی ، مزید بارشوں کی پیش گوئی کے باعث آبادیوں کو خطرہ ، انتظامیہ مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام ۔ تفصیلات کے مطابق ؛ برساتوں کے خطرناک اور شدید نئے سلسلے کے شروع ہوتے ہی 24گھنٹوں کے اندر موسلادھار بارش کے باعث کراچی کے شہری علا قوں کے علاوہ ملیر ضلع کے مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی آئی ہے ، محکمہ ایریگیشن کہ جانب سے میمن گوٹھ کے قریب تعمیر ملیر ڈیم میں پانی آجانے سے بند دباؤ برداشت نہیں کرسکا ا ور 40فٹ چوڑا شگاف پڑ جانے سے پانی آبادیوں کی طرف چڑھ دوڑا ، امیر بخش مری گوٹھ کو ڈبوتا ہوا پانی عثمان خاصخیلی گوٹھ میں داخل ہوگیا ہے ،ا طلاع ملتے ہی ضلع کاؤنسل کراچی کے چیئرمین سلمان عبداللہ مراد ، ایم این اے حکیم بلوچ و دیگر منتخب نمائندے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ملیر ڈیم پہنچ گئے اور شگاف کو بند کرانے کی ہدایات جاری کیں ، اس موقع پر ایم این اے حکیم بلوچ کا کہنا تھا کہ ملیر ڈیم کا کام ناقص مٹیریل کے استعمال کے باعث کرپشن کا شکار ہوا ہے ، یہ ڈیم متعدد بار ٹوٹ چکا ہے جس سے غریب لوگوں کو شدید نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ، انہوں نے اینٹی کرپشن نیب و دیگر اداروں سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ،

دوسری جانب گڈپ کے قریب تاریخی ندی لٹ ندی بھر جانے سے تغیانی پیدا ہوئی اور پانی اپنے قدرتی بھاؤ ناردرن بائی پاس ، سبزی منڈی و دیگر ملحقہ علاقوں کو ڈبوتا ہوا تیزی سے سعدی ٹاؤن ، ایئرپورٹ اور بھٹائی آباد کے شہری علاقوں کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے ، ادھر یونین کاؤنسل موئیدان کے مقامی افراد کی جانب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کھار ڈیم پانی سے بھر گیا ہے جس کے بند انتہائی کمزور ہوگئے ہیں اور کسی وقت بھی بند ٹوٹنے کا خطرہ ہے ،

کہا جاتا ہے اگر بند ٹوٹ گیا تو موئیدان کے علاقوں کے علاوہ پانی گڈاپ شہر کو بھی ڈبا دیگا ، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقوں سے مزید پانی کا بڑا ریلا ملیر ندی ، سکھن ندی ، تھدو ندی اور ڈیموں کی پیش قدمی کر رہا ہے جس سے مزید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ، کھدیجی ندی اور ملیر ندی میں پانی بھر جانے سے سینکڑوں دیہاتوں کا ایک دوسرے سے رابطہ کٹ گیا ہے

جن میں عبدالرحمان چھٹو گوٹھ ، حاجی آغیانی ، بچو گوٹھ ، عیسی شیخ و دیگر گوٹھ ندی پر لوہی پر تعمیر نہ کیا جانے کے باعث مکمل طور پر منقطع ہوگئے ہیں جہاں سے مریضوں کو ہسپتال اور مکینوں کو خوراک پہچانا مشکل ہوگیا ہے ، کراچی کے ساحلی علاقے مبارک گوٹھ سے خدا گنج شاد نے بتایا کہ موسلا دھار بارش اور سمند ر کی تغیانی کے باعث مقامی ماہی گیروں کی سمندر کنارے کھڑی تیس سے زائد کشتیاں ڈوب گئی ہیں جبکہ ابراہیم حیدری ، ریڑھی ، چشمہ گوٹھ میں سمندری اور برساتی پانی داخل ہوگیا ہے ،

گلشن حدید ، پپری، بھینس کالونی ، یوسف گوٹھ ، میمن گوٹھ ، گڈاپ ، درسنہ چھنہ ، اولڈ تھانہ ، بکرا پڑی و دیگر علاوقوں میں موجود پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث علاقہ مکین شدید دشواری کا شکار ہیں ، ادھر گڈاپ میں اطلاعات ہیں کہ ضلع کاؤنسل کے کاؤنسلر منظور بلوچ کی گاڑی برسات کے پانی میں ڈوب گئی ، کاؤنسلر کو مقامی افراد نے ڈوبنے سے بچالیا ، انتظامیہ نے الرٹ جاری کیا ہے کہ ماہی گیر سمندر میں اور لوگ ندی نالوں اور ڈیمز کی طرف جانے سے گریز کریں ۔

دریں ا ثناء رزاق آباد کے قریب تیز بارش کے باعث برسات متاثرین کا کیمپ منہدم ہوگیا ، سیلاب متاثرین کا منتخب نمائندوں کی عدم توجہی کے خلاف نیشنل ہائی وے پر دھرنا ، 2010کے سیلاب کے ستائے ہوئے ہیں ، حکومت ہمارے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک کر رہی ہے ، متاثرین صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رو پڑے ۔ تفصیلات کے مطابق؛ رزاق آباد کے قریب 2010کے سیلاب متاثرین کی کیمپ تیز مسلسل بارش کے باعث منہدم ہوگئی ہے اور سینکڑوں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارو مدد گار امداد کے آسرے بیٹھے ہیں ،

منتخب نمائندوں کی بے حسی کے باعث سینکڑوں متاثرین محمد اسماعیل ، قادر مگسی ، علی نواز سولنگی ، عامر مستوئی ، مولا بخش بھٹی و دیگر کی قیادت میں احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہ پر نکل آئے اور احتجاجی دہرنا دیکر بیٹھ گئے ، پولیس کی بھاری نفری نے پہنچ کر متاثرین سے قومی شاہراہ خالی کروایا ، اس موقع پر متاثرین صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی محرومی اور مسائل کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑے ،

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سات سال سے اپنے آبائی گاؤں اور شہر چھوڑ کر پناہ حاصل کرنے کیلئے کراچی آئے اب پیچھے کچھ بھی نہیں بچا ، انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ ہمارے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ، انہوں نے کیمپ کے بجائے متاثرین کو مستقل رہائش دینے کا مطالبہ کیا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…