جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

چینی ریگولیٹرزنے کبھی ملتان میٹرو کی تحقیقات نہیں کیں یہ تاثرغلط ہے، ایس ای سی پی

datetime 31  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن ) سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی ) نے کہا ہے کہ چین کے ریگولیٹرزنے کبھی ملتان میٹرو کی تحقیقات نہیں کیں، چین کی ریگولیٹری باڈی کاملتان کے میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کرنیکا تاثرغلط ہے، چین کی سیکیورٹیزریگولیٹرنے ملتان میٹرو بس منصوبے سے منسلک کسی فردکابیان رکارڈ نہیں کیا،چین کے ریگولیٹری کمیشن کوچینی کمپنی یابیت کیخلاف تحقیقات میں معاونت دی گئی، چین کے سیکیورٹیز ریگولیٹر کی کوئی بھی ٹیم کبھی پاکستان نہیں آئی ۔

ایس ای سی پی نے ملتان میٹرو بس اسیکنڈل کے حوالے سے اپنے اعلامیے میں کہا کہ چین کی سیکیورٹیزریگولیٹرنے ملتان میٹرو بس منصوبے سے منسلک کسی فردکابیان رکارڈ نہیں کیا، چین کی ریگولیٹری باڈی کاملتان کے میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کرنیکا تاثرغلط ہے،چین کے ریگولیٹری کمیشن کوچینی کمپنی یابیت کیخلاف تحقیقات میں معاونت دی گئی، ایس ای سی پی کے افسران تحقیقات میں رکاوٹوں کاباعث نہیں بنے،چین کے سیکیورٹیز ریگولیٹر کی کوئی بھی ٹیم کبھی پاکستان نہیں آئی۔ ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ ملتان میٹر و منصوبے کے حوالے سے چینی ریگولیٹر کیطرف سے کسی کو ذمے دار قرار دینے تک تحقیقات نہیں کرسکتے، چینی ریگولیٹر تحقیقات سے آگاہ کریگا،حکومت پنجاب،ایف آئی اے کومعلومات دینگے، چینی ریگولیٹر ابھی تک اس سلسلے میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں، چینی ادارے کو متعدد مرتبہ درخواست کی ہے وہ تحقیقات کی تفصیلات سے آگاہ کرے، چینی ریگولیٹر کو ملتان میٹرو کے ٹھِیکے کے حوالے سے رکارڈ بھی دے دیا ہے۔ ایس ای سی پی نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا ہے کہ چین کے ریگولیٹرزنے کبھی ملتان میٹرو کی تحقیقات نہیں کیں،دسمبر2016میں چین کی سی ایس آر سی نے اسی ایس سی پی سے کچھ کاغذات مانگے تھے، جو ہم نے فراہم کر دیے ہیں، کاغذات چینی کمپنی یاوات کیطرف سے ان کے سیکیورٹیزقوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں تھے ،

چین کے ریگولیٹرزکے ساتھ بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق تعاون کیاگیا، چین کی ریگولیٹرزنے تعاون کرنے پر متعدد مرتبہ ایس ای سی پی کاشکریہ ادا کیا ہے ۔ ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ چینی ریگولیٹر نے جولائی 2017ء میں دو خطوط ایس ای سی پی کو لکھے ، خطوط میں یامیت کمپنی کی تعریف کی گئی تھی، خطوط پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، سینیٹر مشاہد اللہ اور کلثوم پروین کے دستخط تھے۔ خطوط پر دفتر خارجہ کی تصدیقی مہر ثبت تھی۔ کمپنی یامیت نے دونوں خطوط چینی ریگولیٹرز کو بطور ثبوت پیش کئے تھے۔ خطوط تصدیق کے لئے متعلقہ افراد اور وزارت خارجہ کو بھجوئاے ، چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ خط پر وزیراعلیٰ کے جعلی دستخط ہیں۔ مشاہد اللہ اورکلثوم پروین نے بھی خطوط کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ ہمارے دستخط جعلی ہیں۔ خطوط سے متعلق چینی ریگولیٹرز کو آگاہ کر دیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…