اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آئی ایس آئی کے سابق افسر میجر (ر) محمد عامر نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو بتایا گیا تھا کہ آپریشن ضرب عضب چھ سے آٹھ ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا لیکن راحیل شریف چلے گئے اور آپریشن پیچھے رہ گیا۔ میجر (ر) محمد عامر نے کہا کہ پاک آرمی کے سابق سپہ سالار جنرل کیانی نے سوات میں آپریشن شروع کیا، یہ آپریشن پوری ریاست میں تھا اور بہت مشکل تھا اس کی وجہ وہاں پر موجود اونچے پہاڑ اور گھنا جنگل تھا،
مگر اس کے باوجود آپریشن تین مہینے میں مکمل کیا گیا اور ان کے تیس لاکھ آئی ڈی پیز بھی تین مہینے بعد اپنے اپنے گھروں میں بہ حفاظت پہنچ گئے لیکن دوسری طرف جنرل (ر) راحیل شریف کے آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے آپ لوگوں کو بتایا گیا تھا کہ یہ آپریشن چھ سے آٹھ ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا مگر جنرل (ر) راحیل شریف خود ریٹائرڈ ہو کر چلے گئے مگر آپریشن ابھی بھی جاری ہے، جنرل (ر) راحیل شریف چلے گئے مگر ان کے آئی ڈی پیز واپس نہیں گئے، آئی ایس آئی کے سابق افسر میجر (ر) محمد عامر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ راحیل شریف جنرل قمر جاوید باجوہ کے لیے ساز گار حالات چھوڑ کر نہیں گئے۔دریں اثناء دوسری طرف آئی ایس آئی کے میجر (ر) عامر نے بھارت اور اسرائیل کی سازش کو کس طرح بے نقاب کیا، اس بارے میں انہوں نے کہا کہ اس وقت میں آئی ایس آئی اسلام آباد میں سٹیشن چیف تھا۔ اس وقت اسرائیل نے پاک فضائیہ کے ایک بھگوڑے پائلٹ کو پاکستان کے راز نکلوانے کے لیے استعمال کیا۔ جب میجر (ر) عامر کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوں نے اس کی نگرانی شروع کر دی اور اس سے ملاقات میں اپنے آپ کو ایک پختون قوم پرست ظاہر کیا، ان دنوں ناراض پختونوں کی ایک تحریک بھی چل رہی تھی اسی وجہ سے میجر (ر) عامر نے اسے اپنا نام سعید خان بتایا۔
اسرائیلی ایجنسی نے پاک فضائیہ کے اس افسرکو برطانیہ کے ایک ڈانسنگ کلب سے اٹھایا اور اسے تل ابیب لے گئے، جہاں اس کی برین واشنگ کی گئی اور اسے پاکستان میں پاکستان مخالف کارروائیوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ میجر (ر) محمد عامر نے یہ سارا واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ ان دنوں وہ ایک کتاب پڑھ رہے تھے جو موسادکے ایک سابق چیف نے لکھی تھی اس کتاب میں ذکر آیا کہ چاڈ میں جب ہم نے آپریشن کیا تو چونکہ وہاں ہمارا سفارتخانہ نہیں تھا تو ہم نے ارجنٹائن کے سفارتخانے کواستعمال کیا۔
میجر (ر) عامر نے کہاکہ یہ بات پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ ان کا تو پاکستان میں بھی کوئی سفارتخانہ نہیں ہے کہیں وہ یہاں پر توکوئی ایسا ہی کام نہیں کر رہے، میں نے جب ارجنٹائن کے سفارتخانے سے جو اسلام آباد میں تھا معلوم کیا تو وہاں دو ڈپلومیٹ تھے ایک سفیر تھا اور دوسرا فرسٹ سیکرٹری تھا۔ فرسٹ سیکرٹری کا نام لوسٹن تھا، میں نے اس پر نظر رکھنا شروع کر دی، ایک دن لوسٹن اڈیالہ جیل گیا وہاں سے میں نے معلومات کیں تو پتا چلا کہ وہ یہاں پر ایک ائیرفورس کے پائلٹ سے ملا تھا جس کا کورٹ مارشل ہوا تھا۔ لوسٹن یہودی تھا اور امریکی سفارتخانے میں بطور دفاعی اتاشی بھی کام کرتا تھا، اس طرح ایک کڑی مجھے مل گئی جب پائلٹ رہا ہوکرجیل سے باہر آیا تومیں نے اس کے پیچھے ایک آدمی کولگا دیا جس نے اسے میرے بارے میں بتایاکہ یہ ایک پختون ہے، فوج سے ناراض ہے۔ میجر (ر) عامر نے کہا کہ میں نے دوسال اس کے ساتھ کام کیا اور وطن عزیزکے خلاف اسرائیل اور بھارت کا پلان بے نقاب کر دیا۔