بچوں کے چہرے پر اس لئے نور ہوتا ہے کہ وہ شرارتیں کرتے ہیں سازشیں نہیں۔ آج آئینے کے سامنے خود سے معافی مانگ لی میں نے، سب سے زیادہ خود کا ہی دل دکھایا ہے
اوروں کو خوش کرنے میں۔ کام ایسا کرو کہ نام ہو جائے، ورنہ نام ایسا کرو کہ، نام لیتے ہی کام ہو جائے۔ زندگی گذر رہی ہے امتحانوں کے دور سے، اک زخم بھرتا نہیں اور دوسرا آنے کی ضد کرتا ہے