اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ستارہ شناسی اور ہاتھوں کی لکیروں سے قسمت کا حال معلوم کرنے کے شوقین افراد کیلئے اب ایک نہایت دلچسپ مگر فکر مند کر دینے والی تحقیق سامنے آئی ہے۔ پاکستان کی ایک نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اکثر مشاہدے میں آتا ہے کہ ہمارےکچھ قریبی لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ناموافق بات پر جرح کرتے ہیں اور ان سے اختلاف کیا جائے
توغصہ سے لال پیلے ہوجاتے ہیں ۔اگر تو ان لوگوں کے ہاتھ میں مریخ مثبت سے شاخیں نکل کر دماغ کی لکیر کو کاٹ کر گزرتی ہوں یا کوئی اور لکیر ان کی زد میں آرہی ہوتو جان لیں ایسے لوگ فطرتاً اپنے دشمن پالتے رہتے ہیں ۔ان کا حسن سلوک دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے۔ان میں اگر شرافت اور اچھائی کا مادہ بہت زیادہ بھی ہو لیکن انکی اختلافی اور تنقیدی و بعض معنوں میں اصولی موقف کی عادتیں انہیں دوسروں سے دور کردیتی ہیں ۔اگر مریخ مثبت کی لکیر مشتری پر چڑھی ہوئی ہو تو ایسے لوگ آگ کا گولہ ہوتے ہیں ،اس دوران ان کی زندگی کی لکیر کہیں سے کٹی ہوئی ہو ،یا دماغ پر جزیرہ بنا ہوا ہو ،زہرہ کا ابھار پچکا ہوا ہو تو ایسے لوگ بہت زیادہ جلتے کڑھتے ،گالیاں بکتے ہیں اور اسی عادت کے ہاتھوں وہ غیر فطری موت کا شکار بھی ہوجاتے ہیں ۔ان کا دل چاہتا ہے دوسروں کو مارکر اپنی بات منوائیں ۔اپنا غصہ گاڑی کے ایکسیلیٹر پر نکالتے ہیں۔جس کے ہاتھ میں یہ لکیریں ہوں ،وہ اکثر غم زدہ یا شاکی رہتے ہیں۔تاہم ان لکیروں کا انحصار انکی سمت پر ہوتا ہے کہ یہ کس ابھار یا لکیر پر واقع ہیں ۔اگر مریخ مثبت کی لکیریں ایک سے زیادہ ہوں اور مریخ و زہرہ کا ابھار بھی نمایاں و پُرگوشت ہو ،انگوٹھا قدرے چوڑا اور درمیانہ ہو تو ان میں بغاوت اور احتجاج کا عنصر زیادہ ہوتا ہے ،ایسے لوگ قاتل یا مقتول بننے میں دیر نہیں لگاتے ۔ایسے لوگوں کو چاہئے کہ و ہ اپنے ہم خیال دوستوں میں رہا کریں۔تنگ نظروں سے بچ کر رہیں۔انہیں یوگا جیسی ایکسرسائز میں نظام تنفس اور ارتکاز کی مشقیں کرنی چاہیئں تاکہ ان کا دماغی نظام ریلیکس رہا کرے۔