اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چاند اور سورج گرہن کے دوران جانداروں پر رونما ہونے والی تبدیلیوں سے متعلق کئی کہانیاں موجود ہیں، عموماََ کہا جاتا ہے کہ حاملہ خواتین سورج گرہن اور چاند گرہن کے دوران باہر نہ نکلیں ان سے ان کی صحت اور پیدا ہونے والے بچے پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم اس بات کی کوئی سائنسی توجیہہ آج تک پیش نہیں کی جا سکی اور اس بات کو
توہم پرستی ہی مانا جاتا ہے۔ تاہم اب سائنسدانوں نے اس حوالے سے ایک بات کا کھوج لگایا ہے جو کہ انتہائی حیرت انگیز ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف کولوراڈوں کے سائنسدان ڈاکٹر ڈائوک ڈنکن کے مطابق سورج گرہن جانوروں پر بہت گہرے اثرات مرتب کرتا ہے اور اس سے ان کے روئیے میں غیر معمولی اور حیرت انگیز تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ڈاکٹر ڈنکن کے مطابق وہ کئی دہائیوں سے سورج گرہن کا مطالعہ کر رہے ہیں اور انہوں نے اس بات کا مشاہدہ ہر بار کیا ہے کہ سورج گرہن کے دوران جانوروں کے روئیے حیرت انگیز طور پر تبدیل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بولیویا میں پیش آنے والے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ بولیویا میں تھے تو انہوں نے سورج گرہن کے دوران دیکھا کہ جنگلی ہرنوں کی بڑی تعداد ایک جگہ جمع ہونے لگی۔ جب تک سورج گرہن رہا یہ ایک ہی جگہ ساکت کھڑے رہے اور جب گرہن کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے قطار بنائی اور وہاں سے چلے گئے۔ اسی طرح جب ایک بار وہ گیلا پیگوس کے جزیرے پر تھے تو سورج گرہن کے دوران تمام ڈولفن اور وہیل مچھلیاں سطح سمندر پر آگئیں اور جب تک گرہن جاری رہا یہ مچھلیاں سطح سمندر پر ہی تیرتی رہیں۔ سورج گرہن کے بعد یہ سب تیزی سے غائب ہوگئیں۔ ڈاکٹر ڈنکن کے علاوہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی سائنسدان ڈاکٹر یوبانا چیو بھی اس بات سے متفق نظر آتی ہیں کہ سورج گرہن کے دوران جانوروں کے روئیے میں عارضی نوعیت کی مگر غیر معمولی تبدیلی واقعہ ہو جاتی ہے جو سورج گرہن کے خاتمے تک قائم رہتی ہے۔