اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں جب سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی سے سوال کیا گیا کہ چوہدری نثار علی خان کہاں ہیں، ان کے حلقے سے ریلی گزری وہ وہاں بھی نظر نہیں آئے، نواز شریف کہہ رہے تھے کہ کمر درد ان کو بھی ہے، لیکن پارلیمنٹ میں کچھ عرصے کے لیے چوہدری نثار کمر درد کے باوجود گئے، اس کے جواب میں مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ اخبار نویسوں کا گروپ جب نواز شریف سے ملا تھا،
اس ملاقات کے بعد چوہدری نثار علی خان بھی وہاں تشریف لے آئے تھے، چوہدری نثار علی جب آئے تو انہیں کمر کی تکلیف تھی تو وہ اس وقت ایک اونچی کرسی پر بہت مشکل سے بیٹھے تھے، چوہدری نثار علی خان نے اپنی رائے دیتے ہوئے نواز شریف سے کہا کہ آپ کو موٹر وے سے جانا چاہیے، جس پر نواز شریف نے ان سے کہا کہ آپ پہلے میاں شہباز شریف کی رائے معلوم کرکے آئیں، چوہدری نثار علی خان نے شہباز شریف سے بات کرنے کے بعد کہا کہ ان کی بھی رائے ہے کہ آپ موٹر وے سے جائیں، جی ٹی روڈ پر آنا بہت رسک ہوگا، ان کی خواہش ہے کہ آپ موٹر وے سے آئیں، لیکن ان کے اس جواب پر نواز شریف نے کہا کہ یہ شہباز کی رائے ہے اور میری اپنی بھی رائے ہے لیکن اگر فیصلہ اس سے مختلف ہو گا تو سر آنکھوں پر اسے قبول کر لیں گے، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کی کمر کی تکلیف نے انہیں اجازت نہیں دی ہوئی ہو گی اس لیے نہیں آئے ہوں گے، شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان دونوں کہہ رہے تھے کہ موٹر وے سے آئیں۔ دریں اثناء سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ میں میاں نواز شریف کی گاڑی چلا کر لاہور جاؤں گا، چوہدری نثار نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ 99 فیصد سینئر لیگی قیادت اس ریلی میں شریک نہیں ہے،
صرف مجھے ہی کیوں متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ریلی میں شرکت نہ کرنے کی وجہ میرا کمر درد نہیں۔ سابق وزیر داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ کچھ دیر پہلے بیان چلتا رہا جو مجھ سے منسوب کیا گیا مگر میں نے یہ بیان دیا ہی نہیں۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میڈیاکے کچھ حلقے خود ہی میرے بارے میں بیان تیار کر لیتے ہیں۔ خبربنانے کے بعد پھرخود ہی میرے بارے میں تبصرے بھی شروع کر دیتے ہیں۔میں نے کسی کو نہیں کہا کہ میں نے کمر دردکی وجہ سے ریلی میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ریلی میں عدم شرکت کی وجہ کمر درد نہیں۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاکہ میں نے کبھی نہیں کہاکہ نوازشریف کی گاڑی چلا کر لاہور جاؤں گا۔ دریں اثناء نااہل سابق وزیراعظم نواز شریف کی ریلی میں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی عدم شرکت۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی ریلی جب سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حلقے سے گزری تو انہوں نے ریلی میں شرکت نہیں کی بلکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد چلے گئے جس سے عوام میں سخت مایوسی پائی گئی۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) جہلم کے جنرل سیکرٹری اعجاز جنجوعہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا کہ چوہدری نثار نے ریلی میں شرکت نہ کر کے انتہائی گھٹیا حرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ سٹیج سے واپس آنے کی وجہ سٹیج پر چوہدری نثار کے پوسٹر تھے۔ اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ورکر چوہدری نثار کے بارے میں کس قسم کے خیالات رکھتے ہیں جبکہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ انہیں کمر کے درد کے باعث نواز شریف نے جلسے میں شرکت سے منع کر دیا تھا۔
دریں اثنا سابق وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ ہمیں برداشت اورتحمل سے چلناچاہئے اورانتہائی حدتک نہیں جاناچاہئے ،جس سے اداروں کواپنے خلاف کرلیں ،سوچ سمجھ کرپارٹی کومضبوط کرناچاہئے۔جمعرات کے روزسابق وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے قومی اسمبلی میں ارکان سے غیررسمی گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں برداشت اورتحمل سے چلناچاہئے ایساطرزعمل اختیارنہ کریں جس سے اداروں کواپنے خلاف کرلیں۔موجودہ حالات میں انتہائی حدتک نہیں جاناچاہئے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹوصاحب اگرپی این اے سے بات کرلیتے تومعاملات نہ بگڑتے ،بھٹوصاحب انتہائی لیول تک گئے اورانہیں نقصان ہوا۔ بے نظیربھٹوصاحبہ 86میں واپس آئیں توان کا شاندار استقبال ہوامگرآنے کے بعدبے نظیرنے اس قدرسخت تحریک چلائی کہ کارکن اورعوام تھک گئے ،اس وقت انتخابات کانتیجہ آیاتوپیپلزپارٹی کی خواہش وتوقع کے مطابق نشستیں نہ مل سکیں ،چوہدری نثارنے مزیدکہاکہ ابھی بھی سوچ سمجھ کرپارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کرناہوگا۔