اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نائیجیریا میں اپوزیشن رہنما اور سابق فوجی آمر محمدو بوھاری نے صدارتی انتخابات میں صدر گڈ لک جو ناتھن کو شکست دے دی ہے۔واضح رہے کہ گڈ لک جوناتھن عیسائی تھے جبکی محمدو بوھاری مسلمان ہیںگڈ لک نے انتخابات میں شکست تسلیم کر لی ہے اور بوھاری کو ٹیلی فون کرکے کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔غیر سرکاری نتائج کے مطابق محمدو بوھاری نے گڈ لک جو ناتھن کے مقابلے میں 20لاکھ زائد ووٹ لیے۔انتخابات کی مانیٹرنگ کرنے والے مبصرین نے الیکشن کی تعریف کی ہے البتہ دھاندلی کے معمولی الزامات بھی سامنے آئے۔بوھاری کی کامیابی کے بعد نائیجیریا کے شمالی شہروں میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور ان کی کامیابی کا جشن منایا، جشن منانے والوں میں نو منتخب صدر کی جماعت آل پروگریسیو کانگریس کے کارکنوں کی اکثریت شامل تھی۔واضح رہے کہ گڈ لک جوناتھن کی شکست کو ماہرین نئے پہرائے میں دیکھ رہے ہیں کیونکہ نائیجیریا کی تاریخ میں کبھی بھی کوئی صدر الیکشن کے ذریعے اقتدار سے باہر نہیں گیا اور اس کو انتخابات میں شکست نہیں ہوئی۔1960 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد متعدد بار فوجی حکومتیں قائم ہوئی جبکہ ملک میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی بھی معمول تھی۔نائیجیریا میں اس الیکشن سے ہو سکتا ہے بہت سے لوگ مطمئن نہ ہوں مگر ماہرین کی رائے ہے کہ ملک میں جمہوریت مستحکم ہوتی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ سابق فوجی آمر کو ملک کی شمالی ریاستوں سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، ان ریاستوں میں امن وامان کی صورتحال شدید مخدوش ہے۔جنرل ریٹائرڈ محمدو بوھاری کو بورنو ریاست سے 94 فیصد ووٹ ملے، یہ ریاست شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے حملوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔جنرل (ر) بوھاری چوتھی بار ملک کے سربراہ کے عہدے پر پہنچے ہیں۔۔