اسلام آباد (آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سابق وفاقی سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف آرٹیکل 63 کے تحت نااہل ہوتے ہیں تو پھر پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 آرٹیکل 5 کے تحت نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نہیں بن سکتے انہیں پاکستان مسلم لیگ کی (ن) سربراہی سے بھی دستبردار ہونا پڑے گا اور پارٹی کی کسی ورکنگ پارٹی یا پارٹی مشاورتی اجلاس کی صدارت کے قابل بھی نہیں ہونگے۔
آن لائن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کنور دلشاد نے کہا کہ حدیبیہ اور شوگر ملز کے حوالے سے جو حقائق سامنے آرہے ہیں یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ نواز شریف نے مئی 2013ء میں جو قومی اسمبلی کا الیکشن لڑتے وقت جو کاغذات جمع کرائے تھے اس میں حدیبیہ شوگر ملز میں یہ نادہندہ تھے ان کا بھی ازسرنو جائزہ لینا چاہیے ۔ کنور دلشاد نے کہا کہ سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے سابق چیئرمین ظفر حجازی کا جو معاملہ ہے یہ ٹمپرنگ کی جو ٹریل ہے یہ نواز شریف کے 2013ء کے کاغذات نامزدگی تک ٹریل چلے جائے گی اور چشم کشا انکشافات سامنے آجائینگے انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ پیپرز کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد وزیراعظم نواز شریف انتظامی طور پر خارجی اور داخلی طورپر غیر فعال ہوچکے ہیں اور پورا وفاق کا ڈھانچہ لرز چکا ہے کیونکہ اس وقت وزیراعظم کے پاس کوئی اختیار نہیں ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ جلد آجانا چاہیے تاکہ وفاق پر کوئی آنچ نہ آسکیں اور جمہوری عمل چلتا رہے ۔