اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ جج جسٹس اعجاز افضل نے کہا ہے کہ جیلوں میں غریب شخص کو علاج کیلئے ہسپتال تک نہیں پہنچایا جاتاجبکہ ڈاکٹر عاصم کیلئے 10 میڈیکل بورڈ بنا دیے گئے۔ جمعہ کوڈاکٹر عاصم کی بیرون ملک روانگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر ناصرمغل نے کہاکہ ڈاکٹرعاصم کے معاملے میں غیر روایتی طور پر10 میڈیکل بورڈ تشکیل دئیے گئے مگر کسی میڈیکل بورڈ نے سرجری کی تجویز نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں بنتی، کوئی ڈاکٹر بھی ڈاکٹرعاصم کے خلاف موقف دینے کو تیار نہیں ٗآج تک جتنے ملزمان باہر گئے واپس نہیں آئے جبکہ ایک لیڈر ویل چیر پرگئے اورڈانس کرتے پائے گئے۔اس موقع پر ڈاکٹرعاصم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالتی حکم پر سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ بنائے گئے، ڈاکٹرعاصم کیس میں جو کچھ ہوا وہ ڈراؤنے خواب سے کم نہیں، ریاست کسی کی زندگی کے ساتھ اتنی غیر ذمہ دارکیسے ہوسکتی ہے ٗ ملزم زندہ رہے گا تب ہی ٹرائل کریں گے۔جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی قیدی پر میڈیکل بورڈ بنالیں، یہ سب بیماریاں اس میں بھی نکل آئیں گی ٗٹینشن اور ڈپریشن کا ہر کوئی مریض ہے ٗجیلوں میں غریب شخص کوعلاج کیلئے ہسپتال تک نہیں پہنچایا جاتااس کیس میں 10 میڈیکل بورڈ بنا دئیے گئے۔جسٹس اعجاز افضل کے کہا کہ شہریوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک نہیں کیا جاتا کیوں نا تمام صوبوں پرمشتمل میڈکل بورڈ بنانے کی تجویز پر غور کریں ٗ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں تمام چیزیں سندھ حکومت کے ماتحت ہیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایسی مثال نا قائم کریں جو پہلے نہیں ہوئی اس پر جسٹس اعجاز افضل بولے 10 میڈیکل بورڈ کی مثال بھی تو کبھی قائم نہیں ہوئی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کی آئی سی یو میں حالت میں نے خود دیکھی ہے ٗ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ آپ ضرور دیکھیں ٗ آپ ان کے وکیل ہیں،
جسٹس منظور ملک بولے کھوسہ صاحب آپ کا ہرکیس ہی اسی نوعیت کا ہوتا ہے۔اس موقع پر عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منسوخ کرنے کیلئے نیب کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 20 جولائی تک ملتوی کردی۔