انقرہ(این این آئی)ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بتایا ہے کہ اگر یورپی یونین یہ کہتی ہے کہ وہ ترکی کو ایک رکن کے طور پر قبول نہیں کر سکتی تو یہ ‘ترکی کے لیے اِطمینان کا باعث ہو گا۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ ترکی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل ہے۔
رجب طیب اردوغان نے اس بات کی تردید کی کہ ترکی میں 150 صحافیوں کو جیل میں رکھا گیا ہے۔ترکی کے صدر کا کہنا تھا کہ صرف دو افراد جن کے پاس پریس کارڈ تھے جیل میں ہیں۔رجب طیب اردوغان نے کہاکہ ہم اپنے قول کے ساتھ مخلص ہیں، اگر یورپی یونین بے ٹوک کہتی ہے کہ وہ ترکی کو تنظیم میں قبول کرنے کے قابل نہیں’ ہے تو یہ ہمارے لیے اِطمینان کا باعث ہے۔ اس کے بعد ہم اپنے پلان بی اور سی کا آغاز کریں گے۔رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ترکی کی اکثریت ‘اب یورپی یونین میں شمولیت نہیں چاہتی، اور انھیں یقین ہے ‘یورپی یونین کی ترکی کے حوالے سے سوچ مخلص نہیں ہے۔ان کا دعویٰ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ترکی نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی مقامی ڈائریکٹر اور نو دیگر افراد کی حراست میں توسیع کی ہے۔واضح رہے کہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر عادل ایسر کو پانچ جولائی کو ڈیجیٹل سکیورٹی اینڈ انفارمیشن مینیجمنٹ ورکشاب کے دوران انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے سات کارکنون اور دو غیر ملکی ٹرینرز کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔ان دس افراد پر ‘مسلح دہشت گرد تنظیم’ کے ارکان ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے اگرچہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح نہیں کہ وہ تنظیم کون سی ہے۔
ان افراد کی حراست سے بین الاقوامی سطح پر خوف میں اضافہ ہوا ہے کہ صدر اردوغان کی حکومت میں اظہارِ آزادی کو دبایا جا رہا ہے۔اس تشویش نے ترکی کی یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کو خراب کیا ہے تاہم رجب طیب اردوغان نے یورپی یونین پر ترکی کا وقت ضائع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔