بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

استاد آخر استاد ہوتا ہے۔

datetime 11  جولائی  2017 |

پروفیسر صاحب انتہائی اہم موضوع پر لیکچر دے رہے تھے، جیسے ہی آپ نے تختہ سیاہ پر کچھ لکھنے کیلئے رخ پلٹا کسی طالب علم نے سیٹی ماری۔پروفیسر صاحب نے مڑ کر پوچھا کس نے سیٹی ماری ہے تو کوئی بھی جواب دینے پر آمادہ نہ ہوا۔ آپ نے قلم بند کر کے جیب میں رکھا اور رجسٹر اٹھا کر چلتے ہوئے کہا؛ میرا لیکچر اپنے اختتام کو پہنچا اور بس آج کیلئے اتنا ہی کافی ہے۔ پھر انہوں نے تھوڑا سا توقف کیا، رجسٹر

واپس رکھتے ہوئے کہا، چلو میں آپ کو ایک قصہ سناتا ہوں تاکہ پیریڈ کا وقت بھی پورا ہوجائے۔کہنے لگے: رات میں نے سونے کی بڑی کوشش کی مگر نیند کوسوں دور تھی۔ سوچا جا کر کار میں پٹرول ڈلوا آتا ہوں تاکہ اس وقت پیدا ہوئی کچھ یکسانیت ختم ہو، سونے کا موڈ بنے اور میں صبح سویرے پیٹرول ڈلوانے کی اس زحمت سے بھی بچ جاؤں۔پھر میں نے پیٹرول ڈلوا کر اْسی علاقے میں ہی وقت گزاری کیلئے ادھر اْدھر ڈرائیو شروع کردی۔ کافی مٹرگشت کے بعد گھر واپسی کیلئے کار موڑی تو میری نظر سڑک کے کنارے کھڑی ایک لڑکی پر پڑی، نوجوان اور خوبصورت تو تھی مگر ساتھ میں بنی سنوری ہوئی بھی، لگ رہا تھا کسی پارٹی سے واپس آ رہی ہے۔ میں نے کار ساتھ جا کر روکی اور پوچھا، کیا میں آپ کو آپ کے گھر چھوڑ دوں؟ کہنے لگی: اگر آپایسا کر دیں تو بہت مہربانی ہوگی، مجھے رات کے اس پہر سواری نہیں مل پا رہی۔لڑکی اگلی سیٹ پر میرے ساتھ ہی بیٹھ گئی، گفتگو انتہائی مہذب اور سلجھی ہوئی کرتی تھی، ہر موضوع پر مکمل عبور اور ملکہ حاصل تھا، گویا علم اور ثقافت کا شاندار امتزاج تھی۔ میں جب اس کے بتائے ہوئے پتے ہر اْس کے گھر پہنچا تو اْس نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اْس نے مجھ جیسا باشعور اور نفیس انسان نہیں دیکھا، اور اْس کے دل میں میرے لیئے پیار پیدا ہو گیا ہے۔ میں نے بھی اْسے صاف صاف بتاتے ہوئے کہا،

سچ تو یہ ہے کہ آپ بھی ایک شاہکار خاتوں ہیں، مجھے بھی آپ سے انتہائی پیار ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی میں نے اْسے بتایا کہ میں یونیوسٹی میں پروفیسر ہوں، پی ایچ ڈی ڈاکٹراور معاشرے کا مفید فرد ہوں۔ لڑکی نے میرا ٹیلیفون نمبر مانگا جو میں نے اْسے بلا چوں و چرا دیدیا۔میں نے کہا؛ کیا ہے وہ خاص نشانی، جس سے میں اْسے پہچان لوں گا۔ کہنے لگی؛ وہ سیٹیاںمیری یونیورسٹی کا سْن کر اْس نے خوش ہوتے ہوئے کہا؛ میری آپ سے ایک گزارش ہے۔ میں نے کہا؛ گزارش نہیں، حکم کرو۔ کہنے لگی؛

میرا ایک بھائی آپ کی یونیوسٹی میں پڑھتا ہے، آپ سے گزارش ہے کہ اْس کا خیال رکھا کیجیئے۔ میں نے کہا؛ یہ تو کوئی بڑی بات نہیں ہے، آپ اس کا نام بتا دیں۔ کہنے لگی؛ میں اْس کا نام نہیں بتاتی لیکن آپ کو ایک نشانی بتاتی ہوں، آپ اْسے فوراً ہی پہچان جائیں گے۔ مارنا بہت پسند کرتا ہے۔ پروفیسر صاحب کا اتنا کہنا تھا کہ کلاس کے ہر طالب علم کی نظر غیر ارادی طور پر اْس لڑکے کی طرف اْٹھ گئی جس نے سیٹی ماری تھی۔پروفیسر صاحب نے اْس لڑکے کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا، اْٹھ اوئے جانور، تو کیا سمجھتاہے میں نے یہ پی ایچ ڈی کی ڈگری گھاس چرا کر لی ہے کیا؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…