ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جے آئی ٹی رپورٹ پر حتمی فیصلہ عدالت عظمیٰ کرے گی

datetime 11  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)جے آئی ٹی کی سفارشات سے قطع نظر عدالت عظمیٰ اس رپورٹ پر حتمی فیصلہ کرے گی، جو کہ بہت ممکن ہے کہ پاناما کیس کے 20اپریل کو سنائے جانے والے فیصلے کی روشنی میں ہو۔روزنامہ جنے کے رپورٹر طارق بٹ کہتے ہیں کہ اصل فیصلے میں دو ممکنہ فیصلوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ایک یہ کہ جے آئی ٹی کی سفارشات کی روشنی میں تین رکنی بینچ وزیر اعظم نوا ز شریف کی نااہلی سے

متعلق سماعت شروع کرسکتا ہے۔اس ضمن میں یہ کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹس موصول ہونے پر وزیر اعظم کی نااہلی کا معاملہ زیر غور آئے گااور اگر اس حوالے سےحکم دینا ضروری سمجھا گیا توانہیں یا کسی دوسرے شخص کو طلب کرکے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ظاہر ہے وزیر اعظم یا کسی دوسرے شخص کو عدالت ہی طلب کرے گی۔یہ مرحلہ سماعت کے اختتام پر آئے گا جس کا عدالت میں آغاز 17جولائی سے ہورہاہے۔دوسرا فیصلہ جس کا عندیہ 20اپریل کے فیصلے سے ہوتا ہےوہ یہ ہے کہ عدالت وزیر اعظم یا کسی دوسر ے شخص کے خلاف، جس کا جرائم سے تعلق ہواور یہ بات عدالت کو فراہم کردہ مواد سے ثابت ہوچکی ہو، ریفرنس فائل کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔یہ عدالت کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ جے آئی ٹی رپورٹ پر انحصار کرے یا اسے مسترد کردے۔جواب دہندگان کی جانب سے مطلوبہ معلومات ’’آمدنی کے معروف ذرائع‘‘کی تصدیق ان ثبوتوں کے مترادف ہوگا کہ اثاثے اور ذرائع آمدنی ثابت نہیں ہوئے۔ظاہر ہےعدالت ان شواہد پر یقین کرے گی تو وزیر اعظم نااہل ہوجائیں گے، اگر عدالت کو اس میں شبہ محسوس ہوا تو معاملہ مزید تحقیقات کے لیے نیب میں بھجوادیا جائے گایا پھر احتساب عدالت میں ریفرنس بھیجا جائے گااور اگر عدالت نے رپورٹ پر بالکل بھی بھروسہ نہیں کیا تو جواب دہندہ کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔تاہم یہ واضح ہے کہ اگر معاملہ مزید انکوائری کے

لیے نیب کو بھجوایا گیا یا احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کیا گیاتو یہ کیس غیر معینہ مدت تک چلتا رہے گا۔جے آئی ٹی کے ڈھیر سارے شواہد بلاشبہ صرف رپورٹ ہی ہیں، جیسا کہ کوئی بھی تحقیقاتی ایجنسی پولیس یا کوئی دوسرا محکمہ تیار کرتا ہے۔یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ اس پر کیا فیصلہ کرے ۔خصوصی بینچ کا جے آئی ٹی رپورٹ متعلقہ پارٹیوں کو فراہم کرنے کا فیصلہ اور ایک ہفتے بعد ان کے دلائل سننااس بات کا اظہار ہےکہ پینل نے اس معاملے پر باقاعدہ سماعت کرنے کا راستہ اختیارکیا ہے۔تین رکنی بینچ کے عزم نے پیر کے روز جے آئی ٹی رپورٹ موصول ہونے پر کئی باتوں کی وضاحت کردی ہے۔ایک تو یہ تاثر کہ پچھلا پانچ رکنی پینل یا لارجر بینچ جے آئی ٹی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ختم ہوجائے گا، یہ تاثر ذائل ہوچکا ہےکیوں کہ خصوصی بینچ نے اس پر سماعت کاآغاز کردیا ہے۔دوسرا تاثر یہ تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر فوری طور پر فیصلہ سنادیا جائے گا، یہ بات بھی غلط ثابت ہوچکی ہے۔تیسری یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ تین رکنی بینچ جس کی سربراہی جسٹس اعجاز افضل خان کررہے ہیں، یہی بینچ جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ سنائے گا۔چوتھی بات یہ ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو خفیہ نہیں رکھا جائے گا۔ پانچویں بات یہ ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ کرنے کے لیے باقاعدہ سماعت ہوں گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…