اسلام آباد(آئی این پی )حکومت کا جے آئی ٹی رپورٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں بھرپور دفاع کرنے اور معاملے کو پارلیمنٹ میں پیش کرنیکااعلان ،حکومت نے جے آئی رپورٹ کو ردی اور پی ٹی آئی کی رپورٹ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور کہاہے کہ اس رپورٹ میں کوئی دلیل یا مستند مواد نہیں ،ا سے عمران نامہ قرار دینا غلط نہیں ہوگا، جے آئی ٹی رپورٹ دھرنا نمبر 3 ہے ،
پاکستان میں منتخب حکومت کے خلاف کھیل کھیلا جا رہا ہے ، اچھا ہوتا وزیراعظم کے خلاف مالی بدعنوانی کا ثبوت نکالا جاتا، سیاسی الزامات کو رپورٹ کی شکل میں پیش کیا گیا جب کہ جے آئی ٹی کے 4 ارکان قانونی معاملات کی سمجھ نہیں رکھتے، سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ کو بے نقاب کریں گے اور اس کے پرخچے اڑا لیں گے،عدالت عظمیٰ میں بھرپور دفاع کریں گے ۔ معاملے کو پارلیمنٹ میں پیش کریں گے امید ہے تمام سیاسی جماعتیں جمہوری عمل کے تحفظ کے لئے ہماری حمایت کریں گی،وزیر اعظم کو سب کا اعتماد حاصل ہے ، ان کا ہٹانے کے حوالے سے کوئی آپشن زیر غور نہیں ، جے آئی ٹی کی کارروائی کو سامنے لایا جائے ،سوالوں کے جواب کے بجائے جے آئی ٹی نے ٹرائل کورٹ بننے کی کوشش کی ، اس کے پیچھے سیاسی ایجنڈا ہے ، وکلاء تفصیل سے اس کا جائزہ لے رہے ہیں جے آئی ٹی کے تعصب کا خلاصہ سب کے سامنے پیش کیا جائے گا ،جے آئی ٹی رپورٹ دھرنے ون اور ٹو کی طرح ناکام ہوگی ،ترقی کا سفر جاری رکھیں گے ، مخالفین کی سازشیں ناکام ہوں گی،تحریک انصاف اور عمران خان تلاشی سے گھبراتے ہیں اور غیر ملکی فنڈنگ چھپا رہے ہیں ، ہمیں ایک جھوٹے آدمی سے پالا پڑا ہے جس نے خیرات کے پیسے دبئی میں سٹے پر لگا دیئے ، مسلم لیگ (ن) پاکستان کی سیاست کی دیوار چین ہے ۔
پیر کوجے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعدیہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں وزیر پانی وبجلی، دفاع خواجہ محمد آصف ، وزیر پیٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ، وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال ،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی امور بیرسٹر ظفر اللہ نے پانامہ لیکس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کر تے ہوئے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آگئی ہے ،
رپورٹ کے مندرجات ہمارے لئے اور قوم کیلئے نئے نہیں ہیں ۔ یہ رپورٹ ان الزامات پر مشتمل ہے جنہیں پچھلے کئی سال سے عمران خان ۔۔بہانے کے تحت ہمارے اوپر لگاتے آئے ہیں ۔ مخالفین کے الزامات کو رپورٹ کی شکل دی گئی ہے ۔ رپورٹ میں دلیل یا کوئی اصل حقائق کے بجائے ایسے مواد کا سہارا لیا گیا ہے اور جس کی قانونی حثیت نہیں ۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور ردی قرار دیتے ہیں ۔ جے آئی ٹی پر تحفظات سے پہلے ہی آگاہ کردیا ۔ جے آئی ٹی کوقانون سے ماورا ہے سیاسی ایجنڈے پر چلایا گیا ہے ۔
رپورٹ نے ہمارے تحفظات درست کئے ہیں ۔ رپورٹ کو عمران نامہ قراردیا جائے تو غلط نہیں ہوگا ۔ یہ سیاسی جماعت کے الزامات کا مجموعہ ہے جو ردی کا ٹکڑا ہے اور بے بنیاد کہا گیا یہ سارے الزامات رپورٹ کی صورت میں پیش کئے ہیں ۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ وزیراعظم کے خلاف اس میں کوئی کوئی سرکاری مالی بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا ۔
وزیراعظم کے خلاف الزامات خاندان کے نجی کاروبار سے متعلق ہیں جن سے وزیراعظم لاتعلق ہوچکے ہیں ۔ وزیراعظم کا نام بھی پانامہ لیکس میں شامل نہیں تھا ۔ بڑی محنت کر کے کہانی بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی جس کی مذمت کرتے ہیں ۔ سپریم کورٹ میں رپورٹ کو بے نقاب کریں گے اور اس کے پرخچے اڑا لیں گے ۔ 13سوالوں کے جواب کے بجائے جے آئی ٹی نے ٹرائل کورٹ بننے کی کوشش کی ۔ اس کے پیچھے سیاسی ایجنڈا ہے ۔ وکلاء تفصیل سے اس کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
جے آئی ٹی کے تعصب کا خلاصہ سب کے سامنے پیش کیا جائے گا ۔ پاکستان میں منتخب حکومت کے خلاف کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔ 2013میں منتخب حکومت آئی ، ملک کو بحران سے نکالا ۔ ترقیاتی منصوبے شروع کیا اور ترقی کے ایجنڈے کے مخالفین مسلسل اس کوشش میں رہے کہ پاکستان میں سیاسی انتشار کے ذریعے ترقی کے سفر کو روکا جائے ۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ دھرنے ون اور دھرنے ٹو ناکام ہوئے اس طرح یہ بھی ناکام ہوگی ۔ رپورٹ دھرنام نمبر3ہے ۔ حکومت مخالفین کے حملوں کا مقابلہ کریں گی ۔
سرکاری وسائل کے حوالے سے رپورٹ میں کوئی انگلی تک نہیں اٹھائی گئی ۔ پاکستان میں شفافیت میں اضافہ ہورہا ہے ، منصوبوں میں کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا ۔ اس ترقی کا سفر جاری رکھیں گے ، مخالفین کی سازشیں ناکام ہوں گی ۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم کے تحت بنی تھی ۔ یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں ہے بلکہ پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے ۔ شہادتیں جمع کرنا انتہائی تکنیکی عمل ہے ۔
جے آئی ٹی میں شامل 6میں سے 4لوگوں کا قانون کے حوالے سے کوئی تجربہ نہیں ہے ۔ جے آئی ٹی نے سارا وقت اورتوانائی غیر متعلقہ کاموں میں صرف کی جس کا ثبوت یہ ہے کہ 120صفحات کی میڈیا مانیٹرنگ رپورٹ تیار کی ۔ امید تھی کہ جے آئی ٹی انصاف کرے گی اور اس کی رپورٹ میں خامیاں نہیں ہوں گی لیکن سب کچھ اس کے برعکس نکلا ۔ جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول میاں اظہر کے بھانجے ہیں جبکہ عامر عزیز جنرل مشرف کے دور میں ہمارے خلاف جھوٹے ریفرنس بنانے والوں میں شامل تھے ۔
جے آئی ٹی میں پیش ہونے والوں کو دھمکایا جاتا تھا اور ان کے منہ میں اپنے الفاظ ڈالنے کی کوشش کی جاتی تھی ان کو مسعود محمود کی تلاش تھی لیکن اب وہ وقت چلا گیا ۔ تصویر لیک کرنے کے حوالے سے ابھی تک نہیں بتایا گیا ۔ جے آئی ٹی کے ارکان جھوٹ بولتے رہے، پاکستان کے قانون کے تحت ایسا کرنا جرم ہے ، پاکستانی قانون کے تحت کسی کا ٹیلیفون ٹیپ نہیں کیا جا سکتا اس کی دو سال قید کی سزا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے سب سے اہم گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا ۔
واجد ضیاء جو جنرل مشرف جس پر غداری کا مقدمہ تھا اس کا بیان لینے کے لئے اس کا خط لکھتا تھا کہ آپ کب تشریف لائیں گے ۔ جب وقت ملتا تو گھر جا کر بیان ریکارڈ کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ ذرائع پر مبنی ہے تو یہ طوطا مینا کی کہانی ہے ۔ امید ہے سپریم کورٹ اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینکے گی ۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ رپورٹ میں کوئی بھی بات نتیجہ خیز نہیں ہے ۔
سب ذرائع پر مبنی ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ یو اے ای اور یو کے سے ذرائع کے تحت مواد لے کر کورٹ میں شامل کیا گیا ہے ۔ سب سے زیادہ انحصار رحمان ملک کی باتوں پر کیا گیا ہے ۔ رپورٹ کی کوالٹی انتہائی ناقص ہے اس میں کوئی شہادت پیش نہیں کی گئی ۔ حسن نواز کے ذمے ایسی کمپنیاں ڈالی گئی ہیں جو اس کی نہیں ہیں ۔ وزیر اعظم کو بینکنگ چینل کے ذریعے سے قانونی طریقے سے رقم بھیجی گئی ہیں ۔
لندن میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے پاکستان سے سخت قوانین موجود ہیں ۔ وہاں پر کوئی ادارہ حرکت میں نہیں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانونی جنگ نہیں ہے یہ سیاسی جنگ ہے اس جنگ کو لڑیں گے اور ہر الزام کو ختم کرائیں گے ۔ کہانی کا اختتام نہیں ہوا بلکہ کہانی ابھی شروع ہوئی ہے ۔ عدلیہ سے انصاف کی امید ہے اس پر پورا اعتماد ہے ۔ عدلیہ کی بحالی کے حوالے سے ہمارا خون بھی اس میں شامل ہے ۔
ہمارے وکلاء رپورٹ کا جائزہ لیں گے اور اپنے تحفظات عدلیہ کے سامنے رکھیں گے ۔ رپورٹ میں تصدیق شدہ دستاویزات پرانحصار نہیں کیا گیا یہ انصاف پر مبنی نہیں ہے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا جس طرح جے آئی ٹی تحقیقات کر رہی تھی اور جس طرح اس کا رویہ تھا اس پر ہم نے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ اب یہ تحفظات ایک رپورٹ کی صورت میں سامنے آئے ہیں ۔ رپورٹ سے مشرف دور میں ہمارے خلاف بنائے گئے ریفرنس یاد آئے ہیں ۔
رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ۔ حسن اور حسین تارکین وطن میں آتے ہیں ان کا کاروبار ملک سے باہر ہے ان پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا اس کے باوجود ہم نے تعاون کیا ۔ رپورٹ میں ناقابل یقین مضحکہ خیز باتیں شامل ہیں اور نتیجہ یہ نکالا گیا وزیر اعظم کے بیٹوں کے آمدن اور اثاثوں میں مطابقت نہیں ہے ۔ رپورٹ میں اسحاق ڈار کے خیرات کرنے پر طنز کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ ٹیکس چوری ہے ۔ رپورٹ کا مقصد ابہام پیدا کرنا ہے ۔
حقائق عوام کے سامنے آ جائیں گے ۔ جے آئی ٹی کی ساری کارروائی بغیر ایڈیٹ کیے سامنے لائی جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ مائنس ون کا کوئی فارمولہ نہیں اگر ہے اس سے ہمیں تقویت ملے گی ۔ مسلم لیگ کے ہر ووٹر کا اپنی قیادت پر فخر ہے ۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ یہ حسن اور حسین نواز کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کے حوالے سے کوئی سفارش نہیں کی گئی ۔ یہ سب خبریں غلط ہیں ۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم شفافیت پر یقین رکھتے ہیں اس لئے انہوں نے اور ان کے خاندان نے تمام مراحل کا سامنا کیا جب کہ تحریک انصاف اور عمران خان تلاشی سے گھبراتے ہیں اور غیر ملکی فنڈنگ چھپا رہے ہیں ۔ خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں ایک جھوٹے آدمی سے پالا پڑا ہے جس نے خیرات کے پیسے دبئی میں سٹے پر لگا دیئے ۔ عدالت عظمیٰ میں بھرپور دفاع کریں گے ۔ معاملے کو پارلیمنٹ میں پیش کریں گے امید ہے تمام سیاسی جماعتیں جمہوری عمل کے تحفظ کے لئے ہماری حمایت کریں گی ۔
جے آئی ٹی کی کارروائی کو سامنے لایا جائے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پاکستان کی سیاست کی دیوار چین ہے ۔ وزیر اعظم کو سب کا اعتماد حاصل ہے ۔ ان کا ہٹانے کے حوالے سے کوئی آپشن زیر غور نہیں ۔