ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

پاناما کیس،معروف صحافی کے اہم جج سے رابطوں پر معاملہ بڑھ گیا،بڑا اقدام،حیرت انگیزانکشافات

datetime 10  جولائی  2017 |

اسلام آباد (این این آئی)جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اْن سے دوبار رپورٹر نے رابطہ کیا میں نے کہا عدالت میں بولوں گا ٗ یہ براہ راست توہین عدالت کا معاملہ ہے ۔جسٹس عظمت نے کہا کہ آرڈر کچھ ہوتا ہے اور چھاپتے کچھ ہیں ۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی کے معاملات دیکھنے کا حکم کب اورکسے دیا؟

۔جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ احمد نورانی کی جرات کیسے ہوئی کہ اس نے ایک جج سے رابطہ کیا ۔ یہ بھی نوبت آئے گی کہ جج کو صحافی فون کریں گے ٗیہ کھلم کھلا عدالت کی توہین ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایک وزیراعظم نے جج سے رابطے کی کوشش کی جس کا نتیجہ سب کو پتہ ہے۔سپریم کورٹ نے پانا ما پیپرز کی تحقیقات کر نے والی جے آئی ٹی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے انگریزی اخبار دی نیوز اور جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن ، پبلشر میر جاوید رحمن اور دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر تے ہوئے سات روز میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ پیر کو کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ سماعت کے دور ان تین رکنی بینچ نے پاناما پیپرز کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیا اور انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ اخبار کا مطالعہ کیا پھر عدالت میں موجود دی نیوز کے رپورٹر کو طلب کیا ۔بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز الاحسن نے رپورٹر سے کہا کہ ذرا دیکھیں جنگ گروپ نے کیسی رپورٹنگ کی ہے ؟مسلسل غلط رپورٹنگ کی جارہی ہے؟ جنگ گروپ کے پبلشر اور ایڈیٹر کون ہیں؟بعد ازاں عدالت نے میر شکیل الرحمان، میر جاوید رحمان اور دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی کونوٹس جاری کردیئے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہم نے مسلسل غلط رپورٹنگ کی اشاعت دیکھی ہے جس نے خبر چھاپی وہ چھپ کر بیٹھا ہے۔عدالت نے کہاکہ ایک متفرق درخواست دائر کی گئی تھی کہ ویڈیو ریکارڈنگ نہ کی جائے ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اْن سے دوبار رپورٹر نے رابطہ کیا میں نے کہا عدالت میں بولوں گا ٗ یہ براہ راست توہین عدالت کا معاملہ ہے ۔جسٹس عظمت نے کہا کہ آرڈر کچھ ہوتا ہے اور چھاپتے کچھ ہیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی کے معاملات دیکھنے کا حکم کب اورکسے دیا؟۔جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ احمد نورانی کی جرات کیسے ہوئی کہ اس نے ایک جج سے رابطہ کیا ۔ یہ بھی نوبت آئے گی کہ جج کو صحافی فون کریں گے ٗیہ کھلم کھلا عدالت کی توہین ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایک وزیراعظم نے جج سے رابطے کی کوشش کی جس کا نتیجہ سب کو پتہ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…