اتوار‬‮ ، 04 مئی‬‮‬‮ 2025 

پاناما کیس،معروف صحافی کے اہم جج سے رابطوں پر معاملہ بڑھ گیا،بڑا اقدام،حیرت انگیزانکشافات

datetime 10  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اْن سے دوبار رپورٹر نے رابطہ کیا میں نے کہا عدالت میں بولوں گا ٗ یہ براہ راست توہین عدالت کا معاملہ ہے ۔جسٹس عظمت نے کہا کہ آرڈر کچھ ہوتا ہے اور چھاپتے کچھ ہیں ۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی کے معاملات دیکھنے کا حکم کب اورکسے دیا؟

۔جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ احمد نورانی کی جرات کیسے ہوئی کہ اس نے ایک جج سے رابطہ کیا ۔ یہ بھی نوبت آئے گی کہ جج کو صحافی فون کریں گے ٗیہ کھلم کھلا عدالت کی توہین ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایک وزیراعظم نے جج سے رابطے کی کوشش کی جس کا نتیجہ سب کو پتہ ہے۔سپریم کورٹ نے پانا ما پیپرز کی تحقیقات کر نے والی جے آئی ٹی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے انگریزی اخبار دی نیوز اور جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن ، پبلشر میر جاوید رحمن اور دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر تے ہوئے سات روز میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ پیر کو کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ سماعت کے دور ان تین رکنی بینچ نے پاناما پیپرز کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیا اور انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ اخبار کا مطالعہ کیا پھر عدالت میں موجود دی نیوز کے رپورٹر کو طلب کیا ۔بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز الاحسن نے رپورٹر سے کہا کہ ذرا دیکھیں جنگ گروپ نے کیسی رپورٹنگ کی ہے ؟مسلسل غلط رپورٹنگ کی جارہی ہے؟ جنگ گروپ کے پبلشر اور ایڈیٹر کون ہیں؟بعد ازاں عدالت نے میر شکیل الرحمان، میر جاوید رحمان اور دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی کونوٹس جاری کردیئے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہم نے مسلسل غلط رپورٹنگ کی اشاعت دیکھی ہے جس نے خبر چھاپی وہ چھپ کر بیٹھا ہے۔عدالت نے کہاکہ ایک متفرق درخواست دائر کی گئی تھی کہ ویڈیو ریکارڈنگ نہ کی جائے ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اْن سے دوبار رپورٹر نے رابطہ کیا میں نے کہا عدالت میں بولوں گا ٗ یہ براہ راست توہین عدالت کا معاملہ ہے ۔جسٹس عظمت نے کہا کہ آرڈر کچھ ہوتا ہے اور چھاپتے کچھ ہیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی کے معاملات دیکھنے کا حکم کب اورکسے دیا؟۔جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ احمد نورانی کی جرات کیسے ہوئی کہ اس نے ایک جج سے رابطہ کیا ۔ یہ بھی نوبت آئے گی کہ جج کو صحافی فون کریں گے ٗیہ کھلم کھلا عدالت کی توہین ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایک وزیراعظم نے جج سے رابطے کی کوشش کی جس کا نتیجہ سب کو پتہ ہے۔



کالم



شاید شرم آ جائے


ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…