جمعرات‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2025 

ماما جی

datetime 10  جولائی  2017 |

ملتان کا ایک خواجہ سراکسی لاہوری پہلوان سے لڑ پڑا‘ لڑائی کے دوران ملتانی خواجہ سرا نے لاہوری پہلوان کو دھمکی دی ”میں تمہارے ساتھ ”خوفناک“ سلوک کروں گا“ پہلوان نے قہقہہ لگا کر جواب دیا ”تم خواجہ سرا ہو‘ تم میرے ساتھ ”خوفناک“ سلوک کیسے کرو گے“ خواجہ سرا کو اپنی غلطی کا احساس ہوا‘ وہ رکا‘ تھوڑا سا شرمایا اور پھر ہتھیلی پر ہتھیلی رگڑ کر بولا ” میانوالی میں میرے ماما جی رہتے ہیں‘

وہ ساڑھے چھ فٹ کے کڑیل جوان ہیں‘ میں انہیں بلا ﺅں گا‘ وہ تمہارے ساتھ ”خوفناک“ سلوک کریں گے“ پہلوان نے قہقہہ لگایا‘ خواجہ سرا کی گردن پر مکا مارا‘ خواجہ سرا نالی میں گر گیا اور پہلوان سائیکل پر بیٹھ کر روانہ ہوگیا۔آپ یہ لطیفہ ملاحظہ کیجئے اور اس کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لیجئے‘ مجھے یقین ہے آپ خود کو وہ خواجہ سرا محسوس کریں گے جسے گالی دینے کےلئے بھی میانوالی کے ماماجی کی ضرورت پڑتی ہے‘ آپ کو محسوس ہو گا‘ ہماری خارجہ پالیسی ‘خارجہ پالیسی نہیں ‘ ماما جی پالیسی ہے‘ آپ کو یقین نہ آئے تو آپ ملک کی تاریخ نکال کر دیکھ لیجئے ‘ ہمارے ملک میں تیل کا بحران ہو جائے تو یہ بحران سعودی عرب والے ماماجی حل کریں گے‘ ہماری وزارت خزانہ کو ملک چلانے کےلئے ڈالر چاہئیں‘ یہ ڈالر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک والے ماماجی دیں گے‘ ہمارے ملک میں زلزلہ آجائے‘ سیلاب آ جائے اور خشک سالی ہوجائے‘ یہ مسئلے ترکی‘ بحرین اور یو اے ای والے ماما جی حل کریں گے‘فوج کو اسلحہ چاہیے‘ ہم نے دہشت گردوں سے لڑنا ہے اور مسئلہ کشمیر حل کرنا ہے‘ یہ مسائل امریکا والے ماماجی حل کریں گے

اور ملک کو بھارت اور امریکا سے بچانا ہے‘ ہمارا یہ مسئلہ چین والے ماما جی حل کریں گے‘ ہمارے ماماجی صرف سرحدوں سے باہر نہیں ہیں‘ ہم نے اپنی سہولت کےلئے لوکل ماماجی کا بندوبست بھی کر رکھا ہے‘ بھارت افغانستان میں اپنا اثر ورسوخ بڑھا رہا ہے‘ یہ مسئلہ حقانی ماماجی حل کریں گے‘ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے مفادات کا خیال سعید ماماجی رکھیں گے‘

کراچی میں ٹارگٹ کلرز سے طالبان ماماجی نبٹیں گے‘ کوئٹہ اور پارا چنار کا مسئلہ جھنگ کے ماماجی حل کریں گے اور جھنگ کے ماما جی کا مقابلہ گلگت کے ماماجی کریں گے اور مہاجر ماما جی سے سندھی ماماجی نبٹیں گے اور سندھی ماماجی سے مہاجر ماماجی جنگ کریں گے‘ فوجی ماماجی سے جمہوری ماماجی لڑیں گے

اور جمہوری ماما سے لڑائی بلے والے ماماجی کریں گے اور بلے والے ماماجی سے جوڈیشل ماماجی لڑیں گے اور جوڈیشل ماما جی سے میڈیا ماماجی نبٹے گا‘ یہ ہے ہماری کل ریاست‘ ماماجی‘ ماماجی اور بس ماماجی‘ بھانجے کیا کریں گے‘بھانجے صرف ہتھیلی رگڑیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…