اسلام آباد(آئی این پی )پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کل (پیر کو) سپریم کور ٹ آف پاکستان میں اپنی حتمی رپورٹ جمع کرائے گی ، جے آئی ٹی کے پاس رپورٹ کی تیاری کیلئے ایک دن باقی رہ گیا ہے ، رپورٹ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں پر لگنے والے الزامات کے درست یا غلط ہونے سے متعلق حقائق پر مبنی ہوگی، جے آئی ٹی رپورٹ مرتب کرنے کیلئے دن رات کام کر رہی ہے ،
قطری شہزادہ پاکستان کی حدود(قطر میں پاکستانی سفارتخانے ) میں بیان ریکارڈ کرانے سے انکاری ہے ، جے آئی ٹی قطری شہزادے کی رہائش گاہ پر بیان ریکارڈ نہیں کرنی چاہتی۔ ہفتہ کو وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء کی زیر صدارت ہوا ۔جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ مرتب کرنے کا کام زوروشور سے جاری رکھا ہوا ہے ، جے آئی ٹی ارکان دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ حتمی رپورٹ 10جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جا سکے ۔ رپورٹ تمام ارکان کی طرف سے متفقہ طور پر تیار کی جارہی ہے ۔رپورٹ لکھنے کا کام نیب کے نمائندے عرفان نعیم منگی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عامر عزیز کو سونپا گیا ہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء تمام عمل کی نگرانی کر رہے ہیں اور جے آئی ٹی کے دیگر تین ارکان بھی رپورٹ کی تیاری میں معاونت کر رہے ہیں ۔جے آئی ٹی قطری شہزادے کے بیان قطر میں پاکستانی سفارتخانے میں ریکارڈ کرنا چاہتی تھی تاہم قطری شہزادے نے سفارتخانے کی بجائے اپنی رہائش گاہ پر بیان ریکارڈ کرنے کی آفر کر رکھی ہے تاہم جے آئی ٹی حماد بن جاسم کے محل میں بیان ریکارڈ نہیں کرنا چاہتی اس لئے تاحال قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جا سکا۔جے آئی ٹی کے پاس کام کرنے کیلئے1دن باقی رہ گیا ہے ،
عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کورپورٹ جمع کرانے کیلئے 7جولائی کی بجائے 10جولائی تک کا وقت دیا تھا جس سے تین روز اضافی مل گئے تھے ۔ جے آئی ٹی ارکان واجد ضیاء کی قیادت میں پیر کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کو پانامہ کیس کی مکمل تحقیقات کی روشنی میں اپنی رپورٹ جمع کرائیں گے جس میں جے آئی ٹی کی سفارشات بھی شامل ہوں گی۔ عدالت عظمیٰ اس رپورٹ کا مکمل تجزیہ کرنے اور جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنائے گی ۔