جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

الٹی شلوار

datetime 8  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صاحب اب میرا کام ہو جائے گا نا؟اس نے دیوار کی طرف رخ موڑا اور تیزی سے کپڑے پہننے لگی۔ ہاں ہاں بھئی ہو جائے گا۔ میری سانسیں ابھی بھی بے ترتیب تھیں۔ پھر میں پیسے لینے کب آؤں؟ دوپٹے سے اس نے منہ پونچھا اورپھر جھٹک کر لپیٹ لیا۔پیسے ملنے تک تو تمہیں ایک دو چکر اور لگانے پڑیں گے۔ کل ہی میں مالکان سے تمہارے شوہر کا ذکر کرتا ہوں۔میں نے شرٹ کے بٹن لگائے۔

ہاتھوں سے بال سنوارے اور دفتر کے پیچھے ریٹائرنگ روم سے باہر احتیاط کے طور پہ ایک طائرانہ نظر دوڑانے لگا۔ویسے تو دفتر کا چوکیدار مجھ سے چائے پانی کے پیسے لے کر میرا خیر خواہ ہی تھا لیکن میں کسی مشکل میں نہیں پڑنا چاہتا تھا۔پھر میں کل ہی آ جاؤں؟ وہ میرے پختہ جواب کی منتظر تھی۔نہیں کل نہیں!!! میں اس روز یہاں آ نے کا رسک نہیں لے سکتا تھا اس لئے بس آہ بھر کر رہ گیا۔ہائے غریبوں کو بھی کیسے کیسے لعل مل جاتے ہیں ۔ میں نظروں سے اس کے جسم کے پیچ و خم کو تولنے لگا۔ ارے سنو!! تم نے شلوار الٹی پہنی ہے۔وہ چونک کر اپنی ٹانگوں کی طرف جھکی اور خجل ہو گئی۔ اسے اتار کر سیدھی پہن لو۔ میں چلتا ہوں میرے پانچ منٹ بعد تم بھی پچھلے دروازے سے نکل جانا۔ اور ہاں! احتیاط سے جانا کوئی دیکھ نہ لے تمہیں یہاں۔زیمل خان چار سال سے ہماری فیکٹری میں رات کا چوکیدار تھا۔ دو مہینے پہلے ڈاکوؤں کے ساتھ مزاحمت کے دوران اسے ٹانگ پر گولی لگی اور اب بستر پر لاچار پڑا تھا۔ فیکٹری کے مالکان اس کی امداد کے لئے پچاس ہزار روپے دینے کا اعلان کر کے بھول چکے تھے۔ اس کی بیوی اسی سلسلے میں بار بار چکر لگا رہی تھی۔ میں نے اس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا اور چھٹی کے بعد شام کو اسے فیکٹری آنے کا اشارہ دیا۔

!عمر! عمراپارٹمنٹ کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے عقب سے مجھے اپنی بیوی کی آواز سنائی دی۔ اس کے اور میرے گھر آنے کا وقت ایک ہی تھا۔ وہ ایک چھوٹے بینک میں کلرک تھی۔ایک خوشخبری ہے عمروہ تیزی سے اوپر آ رہی تھی۔ خوشی سے اسکی باچھیں کھل رہی تھیں۔منیجر صاحب میرے کام سے بہت خوش ہیں اور آج ہی انہوں نے میرے پروموشن کی بات کی ہے۔ دروازے کے سامنے اس نے ہینڈ بیگ ٹٹولا اور چابی نکال

انہوں نے کہا تھوڑا وقت لگے گا مگر کام ہو جائے گا۔ارے واہ مبارک ہو۔ میں نے خوشدلی سے اسے مبارکباد دی۔تمہیں پتا ہے مجھ سمیت پانچ امیدوار ہیں مگر ڈائریکٹر صاحب میرے کام سے بہت خوش ہیں۔ کیوں نہ ہوں میں محنت جو اتنی کرتی۔۔وہ اندر داخل ہوتے ہوئے بھی مسلسل بولے جا رہی تھی۔میں اسکی پیروی کرتے ہوئے اس کی فتح کی داستان سے محظوظ ہو رہا تھا کہ۔۔ اچا نک میری نظر اسکی الٹی شلوار کے ریشمی دھاگوں س الجھ گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…