اسلام آباد(آئی این پی )پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے 60روزمکمل ، جے آئی ٹی کے پاس رپورٹ کی تیاری کیلئے 48گھنٹے باقی رہ گئے ، پیر کو جے آئی ٹی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائے گی ، جے آئی ٹی رپورٹ مرتب کرنے کیلئے دن رات کام کر رہی ہے ،قطری شہزادہ پاکستان کی حدود(قطر میں پاکستانی سفارتخانے ) میں بیان ریکارڈ کرانے سے انکاری ہے ، جے آئی ٹی قطری شہزادے کی رہائش گاہ پر بیان ریکارڈ نہیں کرنی چاہتی۔
جمعہ کو وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء کی زیر صدارت ہوا ۔جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ مرتب کرنے کا کام زوروشور سے جاری رکھا ہوا ہے ، جے آئی ٹی ارکان دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ حتمی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جا سکے ۔ رپورٹ تمام ارکان کی طرف سے متفقہ طور پر تیار کی جارہی ہے ۔رپورٹ لکھنے کا کام نیب کے نمائندے عرفان نعیم منگی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عامر عزیز کو سونپا گیا ہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء تمام عمل کی نگرانی کر رہے ہیں اور جے آئی ٹی کے دیگر تین ارکان بھی رپورٹ کی تیاری میں معاونت کر رہے ہیں ۔جے آئی ٹی قطری شہزادے کے بیان قطر میں پاکستانی سفارتخانے میں ریکارڈ کرنا چاہتی تھی تاہم قطری شہزادے نے سفارتخانے کی بجائے اپنی رہائش گاہ پر بیان ریکارڈ کرنے کی آفر کر رکھی ہے تاہم جے آئی ٹی حماد بن جاسم کے محل میں بیان ریکارڈ نہیں کرنا چاہتی اس لئے تاحال قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جا سکا۔دوسری طرف سپریم کورٹ کی طرف سے جے آئی ٹی کو دیے گئے 60روزمکمل ہو چکے ہیں اب جے آئی ٹی کے پاس کام کرنے کیلئے دو روز یعنی 48گھنٹے باقی رہ گئے ہیں ، عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کورپورٹ جمع کرانے کیلئے 7جولائی کی بجائے 10جولائی تک کا وقت دیا تھا جس سے تین روز اضافی مل گئے تھے ۔
جے آئی ٹی آئندہ پیر کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کو پانامہ کیس کی مکمل تحقیقات کی روشنی میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی جس میں جے آئی ٹی کی سفارشات بھی شامل ہوں گی۔ عدالت عظمیٰ اس رپورٹ کا مکمل تجزیہ کرنے اور جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنائے گی ۔