اسلام آباد(آئی این پی)وزیر اعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ اس لئے مٹھائیاں نہیں بانٹی تھیں کہ جے آئی ٹی تصویر لیک کرے ‘ کیا جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بنی ‘ قطری شہزادے سے سوالات کے جوابات کیوں نہیں لئے جا رہے ‘ مسعود محمود جیسے گواہ کی تلاش سے سازش کی بو آ رہی ہے ‘ جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ جے آئی ٹی کو قطری شہزادے کے 3 خطوط وصول ہو چکے ہیں۔
جے آئی ٹی کو اب چاہیے کہ وہ قطری شہزادے کے پاس جا کر پوچھے۔ اس لئے مٹھائی تقسیم کی تھی کہ فون ٹیپ کئے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے تقاضے پورے کرتے ہوئے تمام ثبوت فراہم کئے گئے۔ جے آئی ٹی یا تو فیصلہ کر چکی ہے یا 60 دن پورے ہونے پر توسیع مانگے گی۔ دھونس کے ذریعے طارق شفیع کو ڈرایا گیا۔ کیا جے آئی ٹی 1977ء کے الیکشن کی 90 روزہ توسیع مانگنا چاہتی ہے۔ اگر جے آئی ٹی قطر نہیں جا رہی تو اس کا مطلب ہے کوئی خاکہ آپ کے ذہن میں ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ الزام لگانے والے سلطانی گواہ ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔ یہ 60 دن کی جے آئی ٹی ہے یا 90 دن کا الیکشن ۔ جے آئی ٹی سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری التجا ہے کہ جو دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں ان کی تصدیق بھی کی جائے۔ جے آئی ٹی کا تمام طریقہ کار شک و شبہ سے ماوراء ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ استثنیٰ لیاجائے لیکن ہم نے انصاف کی امیدپر اقدار کو ترجیح دی۔ سپریم کورٹ کے دائرہ کار کو بھی ہم نے چیلنج نہیں کیا۔ ہمیں انصاف کی امید تھی لیکن جو جے آئی ٹی نے کیا اس سے شکوک و شبہات پھیلے۔ مصدق ملک نے کہاکہ وزیر اعظم نے اپنا آئینی حق ہونے کے باوجود استنیٰ نہیں لیا ۔ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جے آئی ٹی کے غیر آئینی اقدامات کو آئین کے دائرہ کار میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے مٹھائیاں نہیں بانٹی تھیں کہ جے آئی ٹی تصویر لیک کرے۔ کیا جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بنی۔
قطری شہزادے سے سوالات کے جواب کیوں نہیں لئے جا رہے۔ مسعود محمود جیسے گواہ کی تلاش سے سازش کی بو آ رہی ہے۔