اسلام آباد(آئی این پی)پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) نے رپورٹ لکھنے کا کام مزید تیز کردیا ، جے آئی ٹی ارکان کی طرف سے متفقہ طور پر رپورٹ مرتب کی جا رہی ہے ، لندن فلیٹس کی خریداری ، بیرون ملک رقوم کی منتقلی اور وزیراعظم کے بچوں کے کاروبار سے متعلق شریف خاندان کے افراد اورگواہوں کے بیانات کی روشنی میں دستیاب ریکارڈ کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے،
وزیراعظم نوازشریف کے ریکارڈ کردہ بیان ،قوم سے خطاب اور پارلیمنٹ سے کئے گئے خطاب کا تجزیہ مکمل کر لیا گیا ہے ،جے آئی ٹی 10جولائی کو سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائے گی ۔جمعرات کو پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقات ٹیم کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء کی زیر صدارت وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز ،چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری،وزیراعظم کے بیٹوں حسین نواز،حسن نواز اوروزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے بیانات کا جائزہ لیا گیا ، جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ مرتب کرنے کا کام تیز کردیا ہے اور متفقہ طور پر ارکان کی مشاورت سے رپورٹ کی تیار کی جا رہی ہے جو 10جولائی کو سپریم کورٹ میں پاکستان کے تین رکنی بینچ کو پیش کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی حبیب بینک ، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی سے شریف خاندان کی کمپنیوں کے موصول شدہ ریکارڈ کی روشنی میں رپورٹ مرتب کر رہی ہے جبکہ نیب کی طرف سے فراہم کردہ حدیبیہ پیپرز ملز کیس کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا جائے گا ۔ جے آئی ٹی شریف خاندان کے افراد کے بیانات اور گواہوں کے بیانات کا تجزیہ کر کے رپورٹ میں سفارشات بھی دے گی۔ذرائع کے مطابق ضرورت پڑنے پر جے آئی ٹی گواہوں اور شریف خاندان کیکسی فردکو بھی ایک بار پھر طلب کر سکتی ہے ۔سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کاروائی کا حکم جاری کرے گی ۔