لاہور ( آن لائن) سپریم کورٹ نے پنچایت کی ہدایت پر مبینہ طور پر چوری ہونے والے بھینسے کی ڈی این اے رپورٹ مسترد کر دی، عدالت نے بھینسا چوری کرنے کے الزام میں دو ملزمان کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ فوجداری مقدمات میں پنچایت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس عمر عطاء بندیال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ملزم جاوید ورک اور ارشاد ورک کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیاسی مخالفوں نے پولیس کی ساز باز سے ان پر بھینسا چوری کرنے کا جھوٹا مقدمہ درج کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر پنچایت نے مبینہ چوری ہونے والے بھینسے کا محکمہ لائیو سٹاک سے ڈی این کرانے کا حکم دیا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفوں نے ملی بھگت سے بھینسے کی ڈی این اے رپورٹ تیار کر لی۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان ابتدائی تفتیش میں چوری میں ملوث نہیں پائے گئے۔جس پرعدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فوجداری مقدمات میں پنچایت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔عدالت نے دونوں ملزمان کی پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہاء کرنے کا حکم دے دیا۔