واشنگٹن(این این آئی) لاہور میں 2 پاکستانی شہریوں کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل کر ہلاک کرنے والے امریکا کے خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی آئی اے پاکستان میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کارروائیوں میں ملوث ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں کہاگیاکہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) احمد شجاع پاشا نے اسلام آباد میں سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر میں ادارے کے اسٹیشن مینیجر سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے سوال کیا تھا کہ کیا امریکا اپنی معمول کی حدود کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان میں خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو پاکستان بھیج رہا ہے؟ ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں انکشاف کیا گیا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ احمد شجاع پاشا نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا امریکا پاکستان کے خلاف کوئی نئی سازش تو نہیں کر رہا؟اس سوال کے جواب میں سی آئی اے کے اسٹیشن چیف ہومر بارکین نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم اس طرح کے سوالات کے جوابات نہیں دے سکتے، میرا مطلب ہے کہ ہم ہر قسم کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کارروائیاں کرتے ہیں جیسا کہ آپ کرتے ہیں۔ریمنڈ ڈیوس کا کہنا تھا کہ احمد شجاع پاشا نے واشنگٹن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر لیون پنیٹا سے ملاقات کی اور سوال کیا کہ کیا ریمنڈ ڈیوس سی آئی اے کے لیے کام کرتا ہے، جس کے جواب میں پنیٹا نے کہا کہ نہیں وہ سی آئی اے کے لیے نہیں بلکہ امریکی محمکہ خارجہ کا اہلکار ہے اور وہی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ریمنڈ ڈیوس کے مطابق لیون پنیٹا کے اس جواب سے احمد شجاع پاشا غصہ میں آگئے اور یہ غصہ اْس وقت مزید بڑھ گیا
جب اس وقت کے پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون منٹر نے محکمہ خارجہ کی اجازت سے ریمنڈ کے کام کی نوعیت کے بارے میں واضح طور پر بتایا۔ریمنڈ ڈیوس کا کہنا تھا کہ وہ سی آئی اے کے لیے کام نہیں کرتا تھا اور زور دیا کہ وہ امریکی فوج کا ایک آزاد کنٹریکٹر ملازم تھا اور اس کا کام لاہور کا دورہ کرنے والے امریکیوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا، تاہم امریکی ذرائع ابلاغ ریمنڈ ڈیوس کو خفیہ ایجنسی کا ایک اہلکار کہتا ہے۔