اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دو پاکستانی نوجوانوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس نے برطانوی اخبار کو انٹرویو میں نئے انکشاف کیے ہیں، ریمنڈ ڈیوس نے کہا کہ جیل میں جسمانی تشدد کبھی نہیں ہوا، مجھے قید کی طوالت سے ایسا لگا کہ امریکی حکومت نے پوری زندگی کے لیے سزا کاٹنے کے لیے چھوڑ دیا ہے، ریمنڈ ڈیوس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ میں جیل میں چڑیوں اور چھپکلیوں سے باتیں کرتا رہا پاکستانی جیلیں جہنم سے کم نہیں۔ اس نے کہا کہ جیل میں کبھی مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا، اس کے علاوہ کھانے میں ہر روز مرغی
دو وقت دی جاتی تھی، ریمنڈ ڈیوس نے کہا کہ قتل میں فرد جرم عائد ہوئی تو مجھے مایوسی ہوئی، مجھے ایسا لگا کہ امریکی حکومت مجھے پاکستان میں اکیلا چھوڑ دے گی۔ ریمنڈ ڈیوس نے کہا کہ میں نے جب دو لوگوں کو قتل کیا تو اس وقت مشتعل افراد مجھے گاڑی سے گھسیٹ کر با ہر نکال کر مارنے کے قریب تھے۔ امریکی جاسوس ہونے کے جرم میں مجھے 49 دن جیل میں رہنا پڑا، میرے لیے وہ 49 دن جہنم سے کم نہیں تھے، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اس نے کہا کہ دو پاکستانیوں کو مارنے پر اسے کوئی افسوس نہیں۔