جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

چیمپیئنز ٹرافی فائنل میں پاکستان کی جیت پر مبینہ جشن مناتے گرفتار ہونے والے 15 بھارتی نوجوانوں سے قید میں کون سا گھناؤنا کام کروایا جاتا رہا؟ افسوسناک انکشافات

datetime 1  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان سے بھارت کی شکست کے بعد ہندوستان کے سکیورٹی اداروں نے اس شکست کا غصہ مدھیہ پردیش میں پاکستانی جیت پر خوشیاں منانے والے پندرہ نوجوانوں کو گرفتار کرکے نکالا، ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا اور تقریباً دس روز جیل میں قید رکھنے کے بعد عدم ثبوت کی وجہ سے انہیں رہا کر دیا گیا، ان نوجوانوں نے جیل سے رہا ہونے کے بعد

جیل میں روا رکھے جانے والے انسانیت سوز سلوک کی ایسی داستان بیان کی کہ جسے سن کر آپ بھی تڑپ اٹھیں گے، بھارت کے ایک ٹی وی چینل ’’انڈیا ٹی وی‘‘ کے مطابق چمپئنز ٹرافی میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد خوشیاں منانے کے الزام میں گرفتار 15 لوگوں پر مدھیہ پردیش پولیس نے پہلے غداری کا مقدمہ درج کیا لیکن بعد میں کوئی ثبوت نہ ملنے پر تمام ملزموں کو رہا کرنا پڑا۔ ان نوجوانوں نے جیل سے رہا ہونے کے بعد میڈیا کو اپنے ساتھ رکھے گئے ناروا سلوک کے بارے میں بتایا کہ ان سے جیل میں پاخانہ صاف کروایا گیا اور اس کے علاوہ کچھ قیدی ان کو غدارکہتے تھے۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق گرفتار انیس بابو منصوری نے بتایا کہ جب ان لوگوں کو جیل لے جایا گیا، تو وہاں کے تقریباً ایک درجن پرانے قیدیوں نے ان کو مارا پیٹااور گالم گلوچ کی۔ انیس منصوری پیشے کے اعتبار سے ایک درزی ہیں، انیس منصوری نے اخبار کو بتایا کہ پولیس نے حراست کے دوران تمام لڑکوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کی طرف سے ہونے والے تشدد کے نشانات دکھاتے ہوئے انیس بابو منصوری نے بتایا کہ ہم مسلمان ہیں تو کیا ہوا لیکن ہندوستان کے شہری بھی تو ہیں۔ 18 جون کو بھارت کی شکست کے بعد ان پر مقدمہ درج کیا گیا اور پولیس نے الزام لگایا تھا کہ ان لوگوں نے بھارت کی شکست کے بعد آتش بازی کی تھی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے تھے،

جب پولیس کو کوئی ثبوت اور گواہ نہیں ملا تو اس نے تمام 15 لوگوں پر غداری کا کیس ختم کرتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا مقدمہ درج کر دیا تاہم سبھی نوجوانوں کو عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔ ان کے گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے کرکٹ میچ کے بعد پولیس دو تین دن گاؤں میں گشت رہی اور جسے چاہا اسے اٹھا لیا۔ ان 15 نوجوانوں میں سے دو کو چھوڑ کر باقی سبھی ان پڑھ ہیں اور مزدوری کرتے ہیں، ان میں سے بعض کے گھر ٹی وی کی سہولت بھی موجود نہیں ہے اور اس کے علاوہ ان کے پاس موبائل بھی نہیں ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…