واشنگٹن:(نیوزڈیسک) افغانستان میں طالبان کی قید سے رہا ہونے والے امریکی فوجی بو رابرٹ برگداہل کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، کورٹ مارشل میں اس کو عمر قید کی سزاء ہونے کا بھی امکان ہے۔برگداہل کو گزشتہ برس طالبان نے گوانتاناموبے سے 5 ساتھیوں کی رہائی کے بدلے امریکا کے حوالے کیا تھا۔امریکی فوجی کو 2009 میں طالبان نے اغواء کیا تھا اور 5 سال تک اپنی قید میں رکھنے کے بعد 2014 میں رہا کیا۔برگداہل افغان جنگ میں گمشدہ واحد امریکی فوجی تھے جن کو امریکا سے آںے کے دو ماہ بعد نامعلوم حالات میں 30 جون 2009 کو شدت پسندوں نے مشرقی افغانستان سے اغوا کیا تھا۔امریکی فوج کے ایک تحقیقات کار کے مطابق 2009 میں برگداہل پاک افغان سرحد کے قریب ایک چوکی سے فرار ہو گیا تھا، فوجی بھگوڑا ہونے کے وقت اس نے ایک نوٹ بھی چھوڑا تھا جس میں اس نے افغان جنگ سے شدید مایوسی کا اظہار کیا تھا۔برگداہل کے لاپتہ ہونے کے ایک ماہ بعد ہی اس کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئیں تھیں، جس میں واضح ہو گیا تھا کہ وہ جان بوجھ کر پوزیشن چھوڑ کر فرار ہوا۔امریکی فوجی کا یہ اقدام اس کے خلاف جا سکتا ہے، اور اس کو امریکی فوجی قانون کے مطابق عمر قید ہو سکتی ہے۔دوسری جانب امریکی فوجی کے وکیل یوگین فیڈل نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے کہ برگداہل نے طالبان کی قید میں بہت برا وقت گزار، اس پر شدید تشدد کیا جاتا تھا، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کو کورٹ مارشل کے ذریعے عمر بھر کے لیے ایک بدنما داغ بنا دیا جاتا ہے یا سابق فوجیوں کی طرح تمام سہولیات کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔یاد رہے کہ برگداہل کے کیس کی سماعت 22 اپریل سے شروع ہو گی۔واضح رہے کہ اوباما حکومت نے طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر امریکی کانگریس کو اعتماد میں نہیں لیا تھا جس پر سینیٹرز کا اس وقت کہنا تھا کہ حکومت نے قانون کی خلاف ورزی کی۔