ایک روز اشفاق احمد نے کہا۔۔قدسیہ ! نور بابا کی بات میرے دل میں کھب گئی ہے۔فرماتے ہیں کوئی چیز خریدو تو پہلے حلال کرلو ‘ پھر استعمال کرو۔میں نے پوچھا۔ وہ کیسے؟بابا جی بولے۔اپنے لیے چار قمیضیں خریدو تو ساتھ کم از کم ایک قمیض اللہ کے نام پر دینے کے لیے ضرور خریدو۔ مہینے کا سودا خریدو تو ساتھ بیس سیر یا من آٹا اللہ کے نام پر دینے کے لیے ضرور خریدو.. اسکول میں اپنے بچے کی فیس ادا کرو تو ساتھ ہی کسی حاجت مند بچے کی فیس بھی ادا کرو..اس طرح وہ خرچ جو تم اپنی ذات پر کرو گے وہ حلال ہو جائے گا..
“اگلے روز اشفاق احمد گھر لوٹے تو کیا دیکھتے ھیں کہ ایک اجنبی لڑکا گھر میں بیٹھا ھے..قدسی سے پوچھا.. ” یہ کون ھے.. “قدسی بولی.. ” ھمارے تین بیٹے مدرسے میں پڑھتے ہیں ان کے اخراجات حلال کرنے کے لیے میں نے ایک حاجت مند بچہ گھر میں رکھ لیا ھے.. ھم اسے تعلیم دلوائیں گے ‘ اس کی پرورش کریں گے.. ”آج بھی اشفاق کے گھر میں ایک نہیں تین لڑکے پرورش پا رہے ہیں اور باقاعدہ اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔دن کی بہترین پوسٹ پڑھنے کے لئے لائف ٹپس فیس بک پیج پر میسج بٹن پر کلک کریں