جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

برطانوی انتخابات، حکمران جماعت اکثریت سے محروم،مخلوط حکومت کا امکان

datetime 9  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی)برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات میں حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی توقعات کے برعکس پارلیمان میں اپنی سادہ اکثریت برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے۔برطانوی ٹی وی کے مطابق جمعرات کو ہونے والی پولنگ کے نتائج کے مطابق کوئی جماعت بھی 650 رکنی پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک میں مخلوط حکومت تشکیل پائے گی۔ابتدائی نتائج کے مطابق وزیرِاعظم تھریسا
مے کی جماعت پارلیمان میں سادہ اکثریت کے لیے درکار 326 نشستیں حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے جس کے بعد وزیرِاعظم کے مستقبل پر سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔وزیرِاعظم مینے رواں سال اپریل میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرکے جو جوا کھیلا تھا وہ بظاہر ان کے گلے پڑگیا ہے۔وزیرِاعظم مے نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان یہ کہہ کر کیا تھا کہ انہیں برطانیہ کے انخلا کے لیے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کے لیے نیا اور مضبوط مینڈیٹ درکار ہے جس کے لیے نئے انتخابات ضروری ہیں۔جس وقت وزیرِاعظم مے نے عام انتخابات کا اعلان کیا تھا اس وقت ان کی جماعت مقبولیت میں حزبِ مخالف کی لیبر پارٹی سے 20 فی صد آگے تھی اور وزیرِاعظم اور ان کے مشیروں کو امید تھی کہ وہ انتخابات کے نتیجے میں پارلیمان میں اپنی اکثریت میں اضافہ کرلیں گے۔تاہم جیسے جیسے انتخابات قریب آتے گئے کنزرویٹوز کی مقبولیت میں کمی اور لیبر کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گیا۔اب تک پارلیمان کی 650 میں سے 644 نشستوں کے نتائج سامنے آچکے ہیں جس کے مطابق حکمران جماعت کنزرویٹو 313 نشستوں کے ساتھ پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ لیکن وہ 326 نشستوں کی سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے۔کنزرویٹو پارٹی کے پاس پچھلی پارلیمان میں 330 نشستیں تھیں۔ عام انتخابات میں موجودہ حکومت کے سات وزرا اپنی نشستیں ہار گئے ہیں۔لیبر پارٹی کو پچھلی پارلیمان کے مقابلے میں مزید 31 نشستیں حاصل ہوئی ہیںاور وہ 260 نشستوں کے ساتھ پارلیمان کی دوسری بڑی جماعت ہے۔انتخابات میں دوسرا بڑا دھچکا اسکاٹ لینڈ کی حکمران جماعت اسکاٹش نیشنل پارٹی کو لگا ہے جو اپنی 19 نشستیں ہار گئی ہے۔ ایس این پی کے پاس گزشتہ پارلیمان میں 54 نشستیں تھیں لیکن نئی پارلیمان میں اسے صرف 35 نشستیں ملی ہیں۔کنزرویٹو پارٹی کی سابق اتحادی لبرل ڈیموکریٹس کو 12 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔حکام کے مطابق انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح لگ بھگ 68.6 فی صد رہی۔حکمران جماعت کی شکست کے بعد لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن نے وزیرِاعظم تھریسا مے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔خراب نتائج پر کنزرویٹو پارٹی کے اندر بھی خاصی ناراضی ہے اور کئی رہنما وزیرِاعظم کی انتخابی حکمتِ عملی اور ان کے مشیروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…