اسلام آباد(نیوز ڈیسک)افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان سے بھاگ کر افغانستان آنے والے طالبان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ امریکی کانگریس سے خطاب میں افغان صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آپریشن کے باعث جنوبی وزیرستان سے طالبان افغانستان کے سرحدی علاقوں میں آرہے ہیں۔ افغان حکومت اپنے ملک میں کوئی تخریبی سرگرمی برداشت نہیں کرے گی۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ داعش مغربی اور وسط ایشیائی ممالک کے لیے بدترین خطرہ ہے۔ داعش کا مقصد ریاستوں کو تباہ کرنا ہے اور افغانستان ان کے نشانے پر ہے۔ افغان صدر نے امید ظاہر کی کہ قومی مفاہمت کے تحت طالبان کو درست راستے پر لے آئیں گے۔ طالبان کو اس بات کا انتخاب کرنا ہوگا کہ وہ القاعدہ نہ بنیں بلکہ افغان بنیں۔ اگر انہوں نے افغان بننے کا انتخاب کیا تو معاشرے میں ان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ بہت سے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے شہروں اور دیہات میں بدعنوانی اور جرائم کے خلاف محب وطن باغی ہیں۔ افغان حکومت جائز شکایات کا ازالہ کرسکتی ہے۔ آئین کے احترام اور قانون کی حکمرانی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مذاکرات کے نتیجے میں ہمیں اعتماد ہے، کہ ہم معاشرے میں ا±ن کی واپسی کا راستہ تلاش کرسکتے ہیں،اشرف غنی نے حامد کرزئی کی جانب سے ایک دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخطوں سے انکار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تب ایک اچھا موقع گنوا دیا گیا، جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات بے یقینی کا شکار ہو گئے۔ تاہم غنی نے زور دے کر کہا کہ اب دونوں ملک ا±س نقصان کو پورا کر چکے ہیں۔