اسلام ا باد(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے134ارب کے تیل کی چوری پرانکوائری کمیٹی بنادی، وزات پٹرولیم کی رپورٹ مسترد کردی، سیکریٹری کومعافی مانگنا پڑی۔کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کی جانب سے کمیٹی کوغلط بریفنگ دے کرڈی ٹریک کرنے کی کوشش پرشدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ا پ کیا سمجھتے ہیں کہ ہم نااہل ہیں، کمیٹی نے ملک میں تیل نکالنے والی کمپنیوں کی جانب سے تیل کی چوری کے معاملے کی تحقیقات ذیلی کمیٹی کوسپرد کرتے ہوئے 2ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ سیکریٹری پٹرولیم نے غیرمشروط معافی مانگ لی۔ اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی زیرصدارت ہوا، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اوراوجی ڈی سی ایل حکام نے تیل نکالنے والے کنوؤں سے تیل کی چوری کے معاملے پربریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ٹل میں ہم نے تحقیقات کی ہے اور10 جگہوں سے تیل کی چوری کے حوالے سے رپورٹ ملی جن میں سے 2 پرہم نہیں جاسکے اور8 جگہیں ایسی ہیں جہاں گاڑی پرجانے میں ا دھا گھنٹہ لگتاہے وہاں سے تیل چوری نہیں ہوسکتا، اگر ہو بھی توانتہائی کم مقدارمیں ہوگا جس پر رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ کیاا پ نے چیک کیاکہ کہیں تیل چوری ا?ئل نکالنے والی کمپنیاں تونہیں کر رہیں۔خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کیا بریفنگ مانگی اور ا پ نے کیا دی، یہاں کمپنیاں9،9 سال سے ٹیسٹ پرچل رہی ہیں،۔ انھوں نے مزید کہاکہ اس ملک میں چیزیں ختم ہوجاتی ہیں مگر ا نکھوں کا لالچ ختم نہیں ہوتا، ہمیں ڈی ٹریک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں6 ماہ کا چارٹ دیں کہ کتنی گیس اورتیل فیلڈ سے نکلتی ہے، اگرحکام کی چوری پکڑنے کی نیت ہوتی تو گیس چوری پکڑلیتے، ا?پ نے ہمیں ہی دوسری طرف لگادیا،کمیٹی نے معاملے کو ذیلی کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے 2ماہ میں رپورٹ مانگ لی۔