ایک مرتبہ امیر المومنین عمر ؓ نے اپنے چھوٹے صاحبزادے کے ہاتھ میں کانسی کا ایک ٹکڑا دیکھا جو انتہائی معمولی تھا۔ حضرت عمرؓ نے پوچھا: بچے! کانسی کا یہ ٹکڑا تجھے کس نے دیا ہے؟ صاحبزادے نے جواب دیا: ابوجان! مجھے یہ ٹکڑا بیت المال کے خازن نے دیا ہے۔ امیر المومنین اپنے صاحبزادے کو لے کر بیت المال کے خازن کے پاس گئے اور اس سے فرمایا: تجھے یہ ٹکڑا عمر کے بچے کو دینے کے لیے کس نے کہا ہے؟
خازن نے جواب دیا:اے امیر المومنین! میں نے خزانے کا حساب لگایا تو خزانے میں سونا چاندی ہی پایا۔اس پورے خزانے میں کانسی کا ایک ٹکڑا ملا،چنانچہ میں نے اسے آپ کے صاحبزادے کے حوالے کر دیا۔ یہ سنتے ہیں حضرت عمرؓ کا چہرہ غصّے سے سرخ ہو گیا اور فرمایا: تیری ماں تجھے گم کردے۔کیا تو نے تمام مسلمانوں کے گھروں کا جائزہ لینے کے بعد کوئی ایسا گھر نہیں پایا جو حرام مال کھائے،اس کے لیے تجھے عمر ہی کا گھر نظر آیا؟ یہ ٹکڑا لو اور اسے اس کی جگہ رکھ دو۔