اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) کسٹم حکام نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سپر ماڈل ایان علی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ‘وی آئی پی’ بی کلاس دینے کی مخالفت کردی۔ ایان علی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں وکیل خرم لطیف کھوسہ کا موقف تھا کہ ماڈل کو بی کلاس دی جائے کیونکہ وہ ایک مشہور شخصیت ہیں اور ایک کم آرام دہ طرزِ زندگی کی عادی نہیں ہیں۔ کسٹم حکام نے بدھ کو راولپنڈی کے کسٹم جج چوہدری ممتاز کی عدالت میں ماڈل ایان علی کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس دینے سے متعلق درخواست پر اپنا تحریری جواب جمع کرایا۔ تحریری جواب میں کسٹم حکام کی جانب سے ایان علی کو جیل میں بی کلاس دینے کی مخالفت کی گئی، جس کے تحت انھیں بہت سی خصوصی سہولیات حاصل ہوسکیں گی۔ کسٹم حکام کا موقف ہے کہ چونکہ سپر ماڈل کو منی لانڈرنگ کیس کے تحت گرفتار کیا گیا لہذا وہ جیل میں بی کلاس کی حقدار نہیں ہیں۔ تاہم ملک میں رائج ‘وی آئی پی کلچر’ کے باعث ایان کو پہلے ہی خواتین بیرکس میں ایک علیحدہ کمرہ دیا گیا ہے، جبکہ ان کے روزمرہ کے کام کاج کے لیے ایک مددگار خاتون بھی فراہم کی گئی ہیں۔ جیل میں ایان کو حاصل مراعات میں سونے کے لیے ایک ‘چارپائی’ بھی شامل ہے، جبکہ ان کے لیے کھانا اور پانی بھی جیل سے باہر سے آتا ہے۔ تاہم انھیں موبائل فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی کی سہولیات حاصل نہیں ہیں، کیونکہ جیل میں ایسے جیمزر نصب ہیں جو چھ کلومیٹر کی حدود میں سگنلزکو جام کردیتے ہیں۔ دوسری جانب کسٹم حکام نے ایان علی کی جائیداد کا سودا کرانے والے پراپرٹی ڈیلر کا بیان بھی قلمبند کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پراپرٹی ڈیلر نے ایان علی کی فروخت کردہ جائیداد کے دستاویزی ثبوت کسٹم حکام کو فراہم کردیئے ہیں۔ یاد رہے کہ رواں ماہ وفاقی دارالحکومت کے بینظیرانٹرنیشنل ائیرپورٹ پرنجی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے دبئی جاتے ہوئے ماڈل ایان علی کے سامان سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔ جس کے بعد کسٹم حکام نے ماڈل کو حراست میں لے کر ان کے خلاف کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرکے انھیں اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں