اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیئرمین سینٹ رضاربانی اور ڈپٹی چیئرمین عبدالغفوری حیدری کے انتخاب کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ایک آئینی درخواست میں کہا گیا کہ سینٹ کے اولین اجلاس کی کل کارروائی یکسر خلاف آئین تھی اور اس کی ابتداءصدر مملکت کی جانب سے ہوئی جنہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اجلاس کا پریزائیڈنگ افسر نامزد کیا ۔ بھلا کوئی وفاقی وزیر کس طرح پارلیمنٹ کے کسی اجلاس کی صدارت کر سکتا ہے درخواست گزار شاہد اورکزئی نے واضح کیا کہ قومی اسمبلی کے قواعد کے تحت فقط سپیکر ہی ڈپٹی سپیکر سے حلف اٹھوا سکتا ہے لیکن نومنتخب چیئرمین شادمانی میں اپنا فریضہ اول بھی فراموش کر بیٹھے ان کی بجائے وزیر خزانہ نے ڈپٹی چیئرمین سے عہدے کا حلف لیا ۔ درخواست گزار نے کہا کہ سینٹ کے کسی رکن بلکہ اٹارنی جنرل نے بھی دوران اجلاس قواعد کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی نہیں کی اور نہ ہی کوئی پوائنٹ آف آرڈر اٹھایا ۔ درخواست میں سینٹ کے سیکرٹری کے ساتھ اٹارنی جنرل کو بھی فریق بنایا گیا ۔ درخواست میں چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے ان تین ججوں کو خصوصاً مخاطب کیا گیا ہے جو ججوں کی تقرری کے لئے جوڈیشل کمیشن کے مستقل ارکان ہیں اور ان کی توجہ سیکرٹری سینٹ کی استعداد کار پر مبذول کرائی گئی جو اس کمیشن کی سفارشات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے سیکرٹری بھی ہیں ۔ عدالت سے کہا گیا کہ مذکورہ سیکرٹری کو فرائض کی ادائیگی سے روک دیا جائے ۔