لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )لاہورمیں عدالت نے فیس بک پر لڑکی کو تنگ کرنے والے ملزم کوسائبرکرائم کیس میں قیداورجرمانے کی سزاسنادی جبکہ یہ سزاملکی تاریخ میں کسی بھی شخص کوسائبرکرائم میں ملوث ہونے پرپہلی مرتبہ سنائی گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحمان نے فیس بک پر لڑکی کو تنگ کرنے والے ملزم فہیم اسلام کو ایک سال قید اور 40ہزارروپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے
اس مقدمے کاچالان ایف آئی اے کے سائبرکرائم ونگ نے عدالت میں پیش کیاتھااورملزم فہیم اسلام پرالزام تھاکہ اس نے فیس بک پرلڑکی کاجعلی اکائونٹ بنایااوراسی اکائونٹ سے اس کاتعلق ایک لڑکی سے قائم ہوگیاجس پراس نے اس لڑکی کوفیس بک تنگ کرناشروع کردیا،لڑکی کے والد نے اس بارے میں ایف آئی اے کواطلاع دی اورایف آئی اے سائبرکرائم ونگ نے اس معاملے کی تحقیقات کیں اورفیس بک پرجعلی لڑکی والااکائونٹ ٹریس کرنے کے بعد فہیم اسلام کوگرفتارکرلیا۔ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں اس مقدمے کی سماعت ہوئی اورجرم ثابت ہونے پرفہیم اسلام کو ایک سال قید اور 40ہزارروپے جرمانے کی سزا سنا کا حکم سنادیا ہے ۔واضح رہے کہ سائبرکرائم کے حوالے سے یہ پاکستان کی تاریخ کایہ پہلاکیس ہے جس میں ملزم کوسائبرکرائم ایکٹ کے تحت سزاسنائی گئی ہے ۔جبکہ دوسری طرف سعدیہ مرزا نامی خاتونن کو 25مارچ کو گرفتار کیا گیا اور اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔سائبر کرائم کیس میں گرفتار ہونے والی پہلی پاکستانی خاتون سعدیہ مرزا کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے، انہوں نے کیس درج کرانے والے رانا برادران کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ احسن رانا نےمیری بہن سے بدلہ لینے کے لیے مجھے گرفتار کرایا۔سعدیہ مرزا کا کہنا تھا کہ احسن رانا اپنی خانگی زندگی خراب کرنے کا ذمے دار خود ہے، وہ برطانوی قوانین کی وجہ سے سمیرا کے خلاف کچھ نہ کرسکا۔