جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

یہ پُل چین کو کس ملک سے جوڑنے کیلئے بنایا گیا اور تیاری پر اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود کوئی بھی اسے استعمال کیوں نہیں کرتا؟

datetime 4  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اربوں کی لاگت سے بننے والے بڑے بڑے پلوں پر سے روزانہ ہزاروں گاڑیاں گزرتی ہیں مگر چین کو شمالی کوریا سے ملانے کے لئے بنایا گیا یہ پل ہر وقت ویران پڑا رہتا ہے، کیونکہ یہ دریا کے اس پار کسی بڑی شاہراہ سے ملنے کی بجائے کھیتوں میں جااترتا ہے۔ یہ عظیم الشان عجوبہ 2.2 ارب یووان (تقریباً 33 ارب پاکستانی روپے) کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے اور چین سے شروع ہو کر دریائے

یالو سے گزرتا ہوا شمالی کوریا میں داخل ہوتا ہے۔اسے چین کو شمالی کوریا کے ساتھ ملا کر اس علاقے میں قائم کئے گئے فری ٹریڈ زون کو ترقی دینا تھا، تاکہ دنیا بھر سے لڑائی پر تلے ہوئے شمالی کوریا کو جنگ کے راستے سے ہٹا کر کاروبار اور امن کے راستے پر لایا جاسکے۔ بدقسمتی سے چین کی یہ کوشش کامیاب نہ ہوسکی اور شمالی کوریا اوپر تلے ایٹمی دھماکے کرتا چلا گیا جس کے باعث اقوام متحدہ اور مغربی ممالک نے اس پر پابندیاں عائد کردیں۔ چین کی جانب سے بھی ان پابندیوں کی حمایت کی گئی جس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہوا کہ دریائے یالو پر دونوں ممالک کو ملانے والا پل چین کی جانب سے تو مکمل ہوگیا لیکن شمالی کوریا کی جانب سے راستے میں ہی رک گیا۔اب صورتحال یہ ہے کہ چین کے سرحدی شہر ڈان ڈونگ سے شروع ہونے والا یہ پل دریا کے اوپر سے گزرتا ہے اور دوسری جانب ہرے بھرے کھیتوں میں جا اترتا ہے، جبکہ دور دور تک کسی سڑک یا رہائشی علاقے کا نام و نشان بھی نظر نہیں آتا۔ اس پل کو دیکھنے والے حیرت کا اظہار کرتے ہیں کہ آخر یہ کہاں جارہا ہے۔حال ہی میں شمالی کوریا کی جانب سے پانچواں ایٹمی دھماکہ کئے جانے کے بعد چین نے بھی اس کی مذمت کی ہے اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں ایسی بہتری ممکن نظر نہیں آتی کہ دریائے یالو پر تعمیر کئے گئے نامکمل پل کو آگے بڑھایا جاسکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…