پشاور: (نیوز ڈیسک ) پشاور میں ڈاکٹروں کے لیے اے کے فورٹی سیون کی نی اہمیت ہے۔ ڈاکٹرزاسپتال جانے سے پہلے کاروں میں ہتھیار رکھنا نہیں بھولتے۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق پشاور میں تاوان کے بدلے ڈاکٹروں کا اغوا معمول ہے۔ 100 فیصد سینئر ڈاکٹر اغوا اور قتل سے بچنے کے لیے طالبان کو باقاعدہ بھتہ دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق منگل باغ میں ایک سینئر ڈاکٹر 2500 ڈالر کے قریب بھتہ دے چکا ہے۔ بھتہ دینے والے ڈاکٹرز کے مطابق انہیں زندہ رہنے کے لیے طالبان کو خوش کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات انہیں قبائلی علاقوں میں طالبان کمانڈرز کے علاج کے لیے بھی لے جایا جاتا ہے۔ خیبر پختونخوا کی ڈاکٹر ایسوس ایشن کے مطابق 3 سالوں میں پشاور سے ایک درجن ڈاکٹروں کو قتل جبکہ 30 کو اغوا کیا گیا 3 ہزار حالات سے تنگ آ کر دوسرے شہروں میں منتقل ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی میں بھی 14 ماہ کے دوران 20 ڈاکٹروں کو قتل جبکہ 10 کو اغوا کیا گیا ہے۔